- فتوی نمبر: 28-229
- تاریخ: 08 اگست 2022
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
چوہے، چوہیاں،چھپکلیاں گھروں میں آجاتی ہیں،برتنوں اور کھانے پینے کی اشیاء(سالن،آٹا،پانی وغیرہ)میں چلی جاتی ہیں۔
1۔ کیا ان کو مارناجائز ہے؟
2۔کیا کھانے پینے کی مذکورہ اشیاء حرام وناجائز ہوجائیں گی؟
3۔کیا آٹا پانی وغیرہ ساراضائع کرنا ہوگا یا کچھ مقدار نکالنی پڑےگی؟
4۔کیا اس صورت میں برتن پاک رہیں گے یانہیں ؟خواہ صرف برتنوں میں سے گزرجائیں یا ان میں مرجائیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذکورہ صورت میں ان کو مارنا جائز ہے۔
2۔مذکورہ اشیاء کا کھانا پینا مکروہ تنزیہی ہوگا۔
3۔نہ سارا ضائع کرنا ضروری ہے اور نہ کچھ مقدار نکالنا ضروری ہے۔
4۔ برتن ناپاک نہیں ہوں گے۔
نوٹ:(1)اوپر تمام احکام اس صورت میں ہیں جب چوہا وغیرہ زندہ ہواگر چوہا سالن یا پانی میں مرجائے تو سالن اور پانی ناپاک ہو جائیں گےاور آٹے میں جس جگہ مراہو اتنی جگہ ناپاک ہو جائے گی لہذا آس پاس سے آٹا ہٹا کر باقی استعمال کرسکتے ہیں۔
(2)چھپکلی چاہے پانی،سالن،آٹا وغیرہ میں صرف گر جائے یا مرجائے اس سے پانی،سالن،آٹا وغیرہ ناپاک نہیں ہوتا، لہٰذا چھپکلی کو نکال کر پانی وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں۔ باقی طبی لحاظ سے نقصان دہ ہو تو الگ بات ہے۔
حاشیہ ابن عابدین(1/225)میں ہے:
(وسواكن بيوت) طاهر للضرورة (مكروه) تنزيها في الأصح
(قوله وسواكن بيوت) أي مما له دم سائل كالفأرة والحية والوزغة، بخلاف ما لا دم له كالخنفس والصرصر والعقرب فإنه لا يكره كما مر، وتمامه في الإمداد (قوله طاهر للضرورة) بيان ذلك أن القياس في الهرة نجاسة سؤرها؛ لأنه مختلط بلعابها المتولد من لحمها النجس، لكن سقط حكم النجاسة اتفاقا بعلة الطواف المنصوصة بقوله – صلى الله عليه وسلم – إنها ليست بنجسة، إنها من الطوافين عليكم والطوافات ” أخرجه أصحاب السنن الأربعة وغيرهم، وقال الترمذي حسن صحيح؛ يعني أنها تدخل المضايق ولازمه شدة المخالطة بحيث يتعذر صون الأواني منها، وفي معناها سواكن البيوت للعلة المذكورة، فسقط حكم النجاسة للضرورة وبقيت الكراهة لعدم تحاميها النجاسة
حاشیۃ الطحطاوی علی مرقی الفلاح (ص:30)میں ہے:
سواكن البيوت مما له دم سائل ” كالفأرة ” والحية والوزغة مكروه للزوم طوافها وحرمة لحمها النجس
ہندیہ(1/24)میں ہے:
وموت ما لیس له نفس سائلة في الماء لاینجسه، كالبق والذباب والزنابیر والعقارب ونحوهما”.
فتاوی دار العلوم دیوبند(1/145)میں ہے:
سوال: سقاوہ مسجد میں چھپکلی گر کرمرگئی اس سے نمازی وضوء وغسل کرتے رہے،جب پانی میں بدبوپیداہوئی تو یہ معاملہ ظاہرہوا، تو سقاوہ نجس ہے یانہیں اور مصلیوں نے جو اس دوران نماز پڑھی وہ کافی ہے یااعادہ کیا جائے۔
جواب: چھپکلی اگر چھوٹی ہے کہ اس میں خون بہنے والا نہیں ہے جیساکہ عموماً گھروں میں ہوتی ہے تو اس کے پانی میں مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا لہذا اعادہ وضوء ونماز وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے۔
احسن الفتاوی(8/186)میں ہے:
سوال:جنگلوں میں چھپکلی جیسی شکل کا ایک جانور پایاجاتاہے اور رہائشی مکانوں میں چھپکلی کثرت سے پائی جاتی ہیں کیاان کو مارناجائز ہے؟
جواب:دونوں کا مار نا باعث اجر وثواب ہیں حدیث میں لفظ وزغ کا لفظ آیاہے جو دونوں کو شامل ہے۔
عن ام شريك رضي الله عنه ان رسول الله صلي الله وليه وسلم امر بقتل الوزغ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved