- فتوی نمبر: 3-91
- تاریخ: 10 مارچ 2010
استفتاء
1۔ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
2۔ کھڑے ہو کر پانی پینا شریعت میں کیا درجہ رکھتا ہے؟
3۔ کھانے کو جب وہ گرم وغیرہ ہو پھونک مارکر ٹھنڈا کرنے یا صاف کرنے کی گنجائش ہے یا نہیں؟
4۔ میز اور کرسی پر کھانا کھانا جائز ہے یا نہیں؟
براہ کرم سوال کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ان تمام مسائل کے بارے میں حدیث یا دیگر باتوں کے حوالے مختلف طرح کی چیزیں سامنے آتی ہیں اس لیے اگر جواب میں ان تمام باتوں کا ملحوظ رکھا جائے بہت مہربانی ہوگی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا مسنون ہے۔
و سنة الأكل ……… و غسل اليدين قبله و بعده.( شامی، 9/ 561)
2۔ بلا عذر کھڑے ہو کر پانی پینا مکروہ تنزیہی ہے۔
و الصواب فيها أن النهي محمول على كراهة التنزيه و أما شربه قائما فبيان للجواز.( مرقات شرح مشکوات، 8/ 98 )
3۔ کھانے، پینے کی چیزوں کو پھونک کر ٹھنڈا کرنا یا صاف کرنا ممنوع ہے۔
عن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن النفخ في الشراب فقال رجل القذاة أراها في الإناء قال اهرقها.( مشكوة كتاب الأطمة )
و في البحر: و لا يأكل طعاماً حاراً به ورد الأثر …… ولا ينفخ في الطعام والشراب. (8/ 337)
4۔ میز کرسی پرکھانا کھانا خلاف سنت ہے۔
عن قتادة عن أنس قال ما علمت النبي صلى الله عليه وسلم أكل على سكرجة قط و لا خبز له مرقق قط ولا أكل على خوان قط قيل لقتادة فعلى ما كانوا يأكلون قال على السفر. (بخاری، 2/ 811
© Copyright 2024, All Rights Reserved