- فتوی نمبر: 9-157
- تاریخ: 28 ستمبر 2016
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ موجودہ دور میں الکحل اشربہ اربعہ محرمہ سے نہیں بنائی جا رہی بلکہ عموماً شکر بنانے کے کارخانوں میں شکر کے لیے صاف شیرہ کو الگ کر کے گندے شیرے (ملاسس) سے الکحل کشید کی جا رہی ہے اور یہ الکحل کھانے پینے اور دواؤں میں بطور محلل کے (جزوغیر مقصود کے طور پر) استعمال کی جا رہی ہے جس سے مقصود صرف کیمیکلز حل کرنا ہوتا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار 2 فیصد تک ہوتی ہے تو ایسی کشید شدہ الکحل کو کھانے پینے اور دواؤں میں استعمال کرنے کی کتنی گنجائش ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ دوا جب تک نشہ نہ دے تو غیر نشہ آور مقدار میں اس کا استعمال جائز ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved