- فتوی نمبر: 14-83
- تاریخ: 11 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے کہ مجھے خارش کا مسئلہ ہے پورا جسم اس میں مبتلا رہتا ہے او ریہ کافی پرانا مسئلہ ہے تقریبا دس سال سے ۔جس سے بھی علاج کرواتے ہیں وقتی فائدہ ہوتا ہے لیکن پھر وہی حالت ہو جاتی ہے ۔اگرکسی حدیث میں ایسی حالت یعنی خارش میں ایک ہفتہ کے لیے ریشمی لباس مرد کو پہننے کی اجازت ہے تو اس کے بارے میں بتائیں اور کیا اس ریشمی لباس کو اس وقت تک بھی پہن سکتے ہیں جب تک خارش مکمل ٹھیک نہ ہو جائے مثلا دو ہفتے یا ایک مہینہ فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے :
کیا آپ کو کسی معالج نے ریشمی لباس تجویز کیا ہے؟
جواب وضاحت:
مفتی صاحب میں ایوپتھک ڈاکٹر سے علاج کروا رہا ہوں اور وہ اس طریقہ وعلاج کو مانتے ہی نہیں ۔ہومیوپتھک کا بھی یہی جواب تھا ۔یعنی کہتے ہیں کہ ریشمی لباس سے علاج آپ مفتی صاحب سے پوچھیں یا اپنی مرضی کریں ہمیں احادیث کا علم نہیں ہے۔کسی حکیم سے میں نے پوچھا نہیں اور نہ ہی اب میں حکیم سے علاج کروا رہا ہوں ۔لہذا حدیث کی روشنی میں اجازت مرحمت فرمائیں۔اور یہ طے ہے مجھے ریشمی لباس صرف اپنی خارش والی بیماری کے لیے درکار ہے میرا شوق ہر گزنہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
خارش کے لیے بطور علاج ریشم استعمال کرسکتے ہیں۔بشرطیکہ علاج کاکوئی اورطریقہ کار گرنہ ہورہا ہو
چنانچہ بخاری شریف(ج،2باب یرخص للرجال من الحریر لحکۃ) میں ہے:
عن انسؓقال رخص النبي ﷺ للزبير وعبدالرحمن في لبس الحريري لحکة بهما۔
عمدة القاري (17/22)
فقدنقله الرافعي في الحکة والاصح جوازه سفرا وحضرا
مرقات (381/16):
قال ابن الملک :فيه جواز لبس الحرير للحرب وقال غيره دل علي جواز لبس الحرير لعذر واما لبس للضرورة کما في الجرب او دفع القمل فلا نزاع فيه وقال النووي يجوز لبس الحرير في موضع الضرورة فيجوز للحاجة کالجرب ۔
وکتب مولٰنا محمد يحيي المرحوم من تقرير شيخاه قوله من حکة وقدتعين العلاج به ههنا الضرورة کونهم علي السفر لاشيء ثم يداوي به فماابيح للضرورة لايتعداها ويتقدربقدرها واذا ثبت حکم الجواز في حق صحابي يثبت في غيره مالم يقم الدليل علي اختصاصه۔
اس حدیث کو امام ابوداود نے سنن ابی داود میں نقل کیا ہے اس شرح بذل المجھود میں ہے :
تکمله فتح الملهم (67/4):
واستدل الجمهور بحديث الباب علي ان استعمال الحرير يجوز في الحرب ولمرض کالحکة۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved