• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

خریدار کے گاڑی اپنے نام تاخیر سے کروانے کی صورت میں نقصان کا حکم

استفتاء

ایک مسئلہ میں آپ کی رہنمائی درکار تھی کہ ایک گاڑی جو میں نے اکتوبر 2021 میں ایک صاحب کو بیچ دی قانونی لحاظ سے وہ گاڑی کو 15 دن کے اندر اپنے نام کروانے کے پابند تھے جو کہ انہوں نے نہیں کروائی اور تقریبا ایک ماہ کے بعد ان صاحب نے گاڑی آگے کسی کو بیچ دی جس کو میں نہیں جانتا تھا انہوں نے بھی گاڑی اپنے نام نہیں کروائی اسی دوران میرے کاروباری شراکت دار کے کاروبار سے نکل جانے کی وجہ سے مجھے سرمائے  کی ضرورت پڑی، دوسرا شراکت دار نہ ملنے کی وجہ سے مجھے حکومت کے بلا سود کاروباری قرضہ کےلیے اپلائی کرنا پڑا جو کہ گاڑی میرے نام پر ہونے کی وجہ سے ریجیکٹ ہوگیا، میں نے پہلے صاحب جن کو گاڑی بیچی اپنا مسئلہ  بتایا اور گذارش کی کہ جن کو آپ نے گاڑی بیچی ان سے بات کرکے گاڑی اپنے نام کروانے کا کہیں لیکن انہوں نے جواب میں کہا کہ انکا رابطہ نمبر میرے پاس نہیں، میں مزید پریشان ہوا کہ گاڑی اگر کسی غیر قانونی کام میں استعمال ہوتی ہے تو گاڑی میرے نام پر ہونے کی وجہ سے میں بڑی طرح پھنس جاؤں گا جس کا ذکر میں نے پہلے صاحب سے بھی کیا لیکن شاید ان کو کوئی فکر لاحق نہ ہوئی ،اس پر میں نے مشورہ کرکے گاڑی کو رجسٹریشن آفس سے بلاک کروادیا کہ گاڑی میں نے بیچ دی ہوئی ہے لیکن خریدار اپنے نام نہیں کروارہا  اگر گاڑی کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہوتی ہے تومیں ذمہ دار نہیں ،گاڑی کو وقت مقررہ پر اپنے نام نہ کرواکے قانون کی خلاف ورزی کی گئی جس کی وجہ سے  میرا نقصان یہ ہوا کہ  مجھے قرضہ نہ ملا اور میرا  کارخانہ بند ہوگیا اور  میری مشینری تقریبا پچیس لاکھ کی تھی  معاشی حالات کی وجہ سے وہ بیچنے پر لگائی تو اس کا پانچ لاکھ سے زیادہ کوئی دینے کو تیار نہیں ہوا ۔اب تقریبا ایک سال پانچ ماہ کے بعد جن کو میں نے گاڑی بیچی انہوں نے رابطہ کیا کہ گاڑی جن کو انہوں نے بیچی ہے وہ رابطہ کرکے کہہ رہے ہیں کہ گاڑی نام کروا دیں( جس  وقت میں نے گاڑی بیچی اس وقت ٹرانسفر پروسیجر پرانا تھا جس کے مطابق میں نے کاغذی کاروائی پوری کردی تھی اب پروسیجر بدل دیا گیا ہے )جس پر میں نے کہا کہ آپ کے گاڑی ٹرانسفر نہ کروانے کی وجہ سے اور گاڑی میرے نام پر ہونے کی وجہ سے میرا کار خانہ بند ہوگیا اور بیس لاکھ کا نقصان ہوا ہے اس کا تاوان دیں اور گاڑی بلاک کروانے پر جو پیسے لگے وہ اور اب ان بلاک کروانے پر جو پیسے لگیں گے وہ بھی ادا کریں ورنہ قانونی کاروائی کےلیے مجھے ملکی قانون اجازت دیتا ہے کہ میں آپ کے خلاف کاروائی کروں۔کیا میرے لیے قانونی کاروائی نہ کرتے ہوئے  نقصان کا تاوان لینا اور دوسرے مذکورہ پیسے لینا ٹھیک ہے ؟

فریق ثانی کا بیان :

بندہ نے وہ گاڑی یامین صاحب سے خریدی تھی اور انہوں نے مجھے ٹرانسفر ڈیڈ دے دی تھی جس کی بنا پر آگے گاڑی دوسرا بندہ اپنے نام کرواسکتا ہے میں نے چند دنوں بعد وہ گاڑی آگے بیچ دی  اور ڈیڈ انہیں دے دی بعد میں یامین صاحب میرے پاس آئے اور ساری بات بتائی لیکن آگے خریدار کا  رابطہ نمبر وغیرہ میرے پاس نہیں تھا اس لیے اس سے رابطہ نہ ہوسکا بعد میں کافی عرصے کے بعد اس نے خود رابطہ کیا تو میں نے بات کی جس پر اس نے کہا کہ آپ نے مجھے ٹرانسفر ڈیڈ دی ہی نہیں تھی تو میں نے کہا اگر نہیں دی  تھی تو آپ آکر مجھ سے لے لیتے کیونکہ گاڑی نام کروانا آپ کی قانونا ذمہ داری ہے آپ مجھ سے رابطہ کرلیتے میں دے دیتا لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں ہیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اپنے کاروباری نقصان کا مطالبہ خریدار سے نہیں کرسکتے کیونکہ کاروباری نقصان کا براہ راست اس بات سے کوئی تعلق نہیں  کہ خریدار نے گاڑی اپنے نام نہیں کروائی بلکہ اس نقصان کی   اصل وجہ  آپ کے شریک کا کاروبار سے نکل جانا  اور آپ کو دوسرا شریک نہ ملنا ہے  نیز وہ قرضہ ملنے پر یہ حالات نہ ہوتے  یہ بھی کوئی یقینی بات نہیں ، اسی طرح  گاڑی کو بلاک کروانے  پر جو پیسے لگے ہیں ان کا تقاضہ بھی آپ خریدار سے نہیں کرسکتے کیونکہ یہ آپ نے اپنے تحفظ کے لیے ایک اندیشے کی بنیاد پر بلاک کروائی تھی ا لبتہ  اب ان لاک کروانے پر جو پیسے لگیں گے   ان کا  آپ خریدار  سے مطالبہ  کرسکتے ہیں  کیونکہ یہ آپ اب ان کے لیے کروائیں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved