• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

خریدے ہوئے پلاٹ میں تجارت کی نیت باقی نہ رہنا

استفتاء

ایک آدمی نے پلاٹ خریدا، خریدتے وقت یہ خیال تھا کہ قیمت زیادہ ہوگی تو بیچ دیں گے۔ اور بیچ میں اپنی ضرورت کے لیے بنانا شروع کیا تھا اور تجارت کی نیت ختم کردی تھی۔ لیکن کچھ حصہ کی بنیاد ڈال کر چھوڑ دیا اور اب بھی یہ نیت ہے کہ قیمت اچھی مل جائے تو بیچ دیں گے۔ اور کبھی یہ بھی نیت رہی کہ اس کو مدرسہ بنائیں گے اور اسی حالت میں پلاٹ پڑا ہے۔ کچھ بھی نہیں کیا۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ پلاٹ مال تجارت میں شمار ہوگا یا نہیں؟ اور اس پر زکوٰة آئے گی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زکوٰة واجب نہیں۔ کیونکہ مال تجارت میں زکوٰۃ کے وجوب کے لیے تجارت کی نیت سے خریدنا اور پھر اس نیت کا تسلسل کے ساتھ باقی رہنا ضروری ہے۔

( لا يبقى للتجارة ما) أي عبد مثلاً ( اشتراه لها فنوى) بعد ذلك خدمته ثم ما نواه للخدمة ( لا يصير للتجارة) و إن نواه لها مالم يبعه بجنس ما فيه الزكاة و الفرق أن التجارة عمل فلا تتم بمجرد النية بخلاف الأول فإنه ترك العمل فيتم بها. ( شامی: 3/ 228) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved