- فتوی نمبر: 13-320
- تاریخ: 24 جنوری 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۱۔ خاتون اپنے میکے کے گھر جاکر قصر نماز پڑھے یا چار رکعت ؟
۲۔ نماز جنازہ میں مسبوق کے لیے کیا حکم ہے ؟بعد میں شامل ہونے والا نماز جنازہ میں شرکت کرکے کہاں سے پڑھے گا ؟نیز رہ جانے والی تکبیروں کی کیا ترتیب ہو گی؟
۳۔ امام مسافر ہے مقتدی مقامی ۔بقیہ دو رکعات کے قیام میں کیا پڑھا جائے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ اگراس نے مستقل طور پراپنے سسرال میں رہنے کی نیت کرلی ہو اور میکہ سفر یعنی 77.25کلو میٹر کی مسافت پر ہو اور وہاں قیام کا ارادہ پندرہ دن سے کم کا ہو تو قصر پڑھے گی ورنہ پوری پڑھے گی۔
۲۔ نمازجنازہ میں مسبوق امام کی تکبیر کا انتظار کرے جب امام تکبیر کہے اسی وقت خود بھی تکبیر کہہ کر نماز جنازہ میں شامل ہوجائے اوراگرانتظار کرے بغیر فورا تکبیر کہہ لے تو یہ بھی ٹھیک ہے لیکن یہ تکبیر شمار نہ ہو گی۔اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد میت کے اٹھانے سے پہلے کچھ پڑھے بغیر صرف رہی ہوئی تکبیرات کہہ کرسلام پھیردے۔
۳۔ مذکورہ صورت میں مقتدی بقیہ دو رکعتوں میں کچھ نہیں پڑھے گا صرف سورہ فاتحہ پڑھنے کے بقدر قیام کرکے رکوع کرلے گا۔
في الشامية(135-6/3)
( والمسبوق ) ببعض التکبيرات لا يکبر في الحال بل ( ينتظر ) تکبير ( الإمام ليکبر معه ) للافتتاح لما مر أن کل تکبيرة کرکعة والمسبوق لا يبدأ بما فاته قال أبو يوسف يکبر حين يحضر ( کما لا ينتظر الحاضر ) في ( حال التحريمة ) بل يکبر اتفاقا للتحريمة۔۔۔۔۔۔ثم يکبر ان ما فاتهما بعد الفراغ نسقا بلادعاء ان خشيا رفع الميت علي الاعناق۔۔۔
قوله (وقال أبو يوسف الخ )قال في النهاية تفسير المسألة علي قوله إنه لما جاء وقد کبر الإمام تکبيرة الافتتاح کبر هذا الرجل للافتتاح فإذا کبر الإمام الثانية تابعه فيها ولم يکن مسبوقا۔۔۔۔۔۔۔قوله:(نسقا)بالتحريک اي متتابعة قوله (علي الاعناق)مفهومه انه لو رفعت بالايدي ولم توضع علي الاعناق انه لايقطع التکبير بل يکبر۔۔۔۔
وايضافيه(533/2)
وصح الاقتداء المقيم بالمسافر فرض الوقت وبعده فاذاقام المقيم الي الاتمام لايقرء ولايسجد للسهو في الاصح لانه کالاحق ۔۔
مسائل بہشتی زیور(170)میں ہے:
’’بیاہ کے بعد اگر عو رت مستقل طور پر اپنی سسرال رہنے لگی تو اس کا اصلی گھر سسرال ہے نہیں ہے تو اگر تین منزل (مسافت سفر)چل کرمیکے گئی اور پندرہ روز ٹھہرنے کی نیت وہاں کارہنا ہمیشہ کے لیے دل میں نہیں ٹھانا تو جو وطن پہلے سے اصلی تھا وہی اب بھی اصلی رہے گا‘‘
کفایت المفتی(374/3) میں ہے:
سوال: امام اگر قصر پڑھا رہا ہے تو مقتدی دورکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے یانہ پڑھے؟
جواب: مقتدی دورکعتوں میں سورہ فاتحہ نہ پڑھے بقدر فاتحہ کے قیام کرکے رکوع کرلے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved