- فتوی نمبر: 17-397
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > پردے کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خواتین کے بالوں کا کیا حکم ہے جو کنگھا کرنے سے اتر جاتے ہیں اگر نہر کے پانی میں بہا دئیے جائیں تو وہاں لوگ پہلے سے موجود ہوتے ہیں جو بال نکال لیتے ہیں ۔اگر مٹی میں دبا دیئے جائیں تو وہاں سے بھی لوگ نکال لیتے ہیں۔اگر بالوں کو چھوٹا چھوٹا کاٹ کر پھینک دیا جائے تو کیا یہ جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بالوں کو چھوٹا چھوٹا کاٹ کر کسی ایسی صاف جگہ پھینک سکتے ہیں جہاں اجنبی مرد کی ان پر نظر نہ پڑے ۔
قال العلامة الحصکفي رح”و کل عضو لا یجوز النظر إلیه قبل الانفصال، لا یجوز بعده و لا بعد الموت، کشعر عانة و شعر رأسها”. ( الشامی 9/612 )
فتاوی ہندیہ (174/9)میں ہے:
فاذا قلم اظفاره او جز شعره ينبغي أن يدفن ذلك الظفر وشعر المجزوز فإن رمى به فلا بأس وان القاه فى الكنيف او في المغتسل يكره لان ذلك يورث داء كذا فى فتاوى قاضي خان
مسائل بہشتی زیور (451/2) میں ہے:
کٹے ہوئے ناخن اور بال دفن کر دینا چاہیےاگر دفن نہ کریں تو کسی محفوظ جگہ ڈال دیں یہ بھی جائز ہے مگر نجس گندی جگہ نہ ڈالیں اس سے بیمار ہوجانے کا اندیشہ ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved