- فتوی نمبر: 1-230
- تاریخ: 20 جون 2007
- عنوانات: حظر و اباحت > پردے کا بیان
استفتاء
ایک پرائیویٹ سکول کا مالک ہوں۔ سکول میں میرے پاس سٹاف خواتین ہیں۔ جو کہ بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ خواتین سٹاف رکھنے کا فائدہ یہ ہے کہ یہ بچوں کو صحیح طریقے سے پڑھا سکتی ہیں۔ اور سکول میں کم تنخواہ پر کام کرتی ہیں۔ کام کے دوران میرا ان سے اختلاط ہوتا ہے مجبوراً یعنی کبھی بچوں کے اسباق کے بارے میں پوچھنا ہوتا ہے کبھی ان کے چھٹیوں کے بارے میں اور کبھی میٹنگ میں ان سے مجبوراً باتیں کرنی پڑتی ہیں۔ کیا میرا ان سے یہ اختلاط بچوں کی پڑھائی کی خاطر جائز ہے؟
دوسرا یہ کہ انشاء اللہ عنقریب میں سیکشن جدا کر رہا ہوں۔ یعنی لڑکیوں اور لڑکوں کا سیکشن جدا ہوگا۔ تو پھر ان سے اختلاط کم ہو جائے گا یا بالکل ختم ہو جائے گا۔ لیکن جب تک سیکشن ایک ہی ہیں اور میں بطور پرنسپل ان کے ساتھ کام کرتا ہوں تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟
باقی ایک پرائیویٹ ادارے کو صحیح اسلامی اصولوں پر چلانے کے لیے رہنمائی فرما کر مجھے اللہ پاک کے غصے اور عذاب سے بچائیں۔
میں گورنمنٹ نوکری نہیں کرنا چاہتا۔ کیونکہ اس میں ایمان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے اس لیے اپنے اس ادارے کو صحیح اسلامی قوانین اور اصولوں پر چلانا چاہتا ہوں اور اپنے بچوں کو حلال کھلانا چاہتا ہوں۔کیا میرا یہ فیصلہ یعنی اپنے ادارے کا قیام درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اصل طریقہ یہ ہے کہ اپنے گھر کی کسی خاتون کو بیچ میں واسطہ بنائیں۔
2۔ یہ بات مناسب معلوم نہیں ہوئی کہ خواتین بچوں کو صحیح پڑھاتی ہیں لیکن تنخواہ کم ملتی ہے۔کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانا درست نہیں۔آپ ان کو معقول تنخواہ دیجیے۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved