- فتوی نمبر: 7-272
- تاریخ: 15 مئی 2015
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
میرا نام *** ہے اور میں باہر ملک تعلیم حاصل کر رہا ہوں، میں آپ سے کچھ مسائل دریافت کرنا چاہتا ہوں۔
1۔ پہلا سوال یہ ہے کہ جو بچے پیدا ہوتے ہیں ان کے ختنے کتنے دن تک کرنا سنت ہے؟ یا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
2۔ اور کیا ختنوں سے پہلے عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟
3۔ ہم آسٹریلیا میں مقیم ہیں اور یہاں کم سے کم دن ختنوں کے چھ ہفتے ہیں، اس سے کم عرصے کے بچون کو ختنہ یہاں نہیں کیے جاتے، تو پلیز مجھے تفصیل سے بتائیں کہ ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟ ختنوں اور عقیقہ کی تفصیل بتا دیجیے گا کہ کیسے سنت پر عمل ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ ختنہ کرنے کی کوئی مخصوص مدت متعین نہیں۔ جب بچے میں تحمل ہو اس وقت ختنے کر دیے جائیں۔ البتہ سات دن سے پہلے کرنا مناسب نہیں۔
2۔ مستحب یہ ہے کہ ساتویں دن عقیقہ کیا جائے۔ نیز ختنہ کرنے سے پہلے عقیقہ کر سکتے ہیں۔
3۔ اگر بچے میں تحمل ہو تو 6 ہفتے بعد ختنہ کرا سکتے ہیں۔ فقط و الله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved