• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کرسچن لڑکی سے نکاح وطلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں نے 2016 میں کرسچن لڑکی سے مسجد میں نکاح کیا تھا ،اب اکٹھے 2019 اپریل تک رہے پھر میں اپریل میں اٹلی چلا گیا اپنے ویزے کے لیے ،جب میں واپس آیا جون میں تو اس دوران گورنمنٹ نے میری دونوں بیٹیاں اپنے پاس رکھ لیں یہ کہہ کر کہ والدہ بچیوں کی پرورش اچھی طرح اکیلے نہیں کر رہی ہے ،ہم رکھ کر اچھی طرح دیکھ بھال کرائیں گئے، پھر میری بیوی گھر آگئی اورہم اکٹھے رہنے لگے لیکن بچوں کی کی وجہ سے ہمارے درمیان زیادہ تر لڑائی رہتی تھی تاہم مجھے 50فیصد سے زیادہ خیال ہےکہ میں نے غصے میں آکر کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے ہیں لیکن مجھے بیوی کہتی ہے کہ اسے 90% یاد ہے کہ میں نے یہ الفاظ استعمال نہیں کئے:

you are free from me, what u want to do do, l m giving too  freedom

میری بیوی کہتی ہے کہ میں نے کہا تھا We have no more relationاس طرح کے الفاظ کہے تھے لیکن اسے بھی مکمل یاد نہیں، اگر میں اسے دوبارہ نکاح کا کہتا ہوں تووہ نہیں کرتی،وہ کہتی ہے کہ شاید ہماری بچیاں اس لیے ہمارے ساتھ نہیں ہیں کیونکہ میں نے نکاح کیا یا میں بغیر شادی کے میرے ساتھ رہ رہی ہوں اپنے مذہب کے لحاظ سے،جب میں نے یہ الفاظ استعمال کیے تھے اس وقت میں بیوی کو ہمبستری کے لیے تنگ کر رہا تھا لیکن میرا کوئی ارادہ نہیں تھا کیونکہ وہ حیض سے تھی، میرے بار بار کہنے پر وہ ناراض ہو کر راضی ہوگئی تو پھر میں نے کہا کہ میں تو صرف چیک کر رہا تھا اور پھر میں نے غصے میں یہ الفاظ استعمال کئےمگرطلاق کی نیت نہیں تھی لیکن بیوی کے مطابق یہ الفاظ استعمال نہیں کیے بیوی کہتی ہے کہ میں کسی کے سامنے یعنی گواہوں کے سامنے قبول نہیں کروں گی، اب کہ میں نے تمہیں دوبارہ قبول کیا لیکن صرف میرےکہنے پر اکیلے میں قبول کرتی ہے کہ قبول کیایاyasکہتی ہے

اب مسئلہ یہ ہے کہ مجھے یہاں کا ویزا بیوی کی وجہ سے ملے گا کیونکہ میں نے بیوی کی وجہ سے ویزا لینا ہے اگر وہ ناں کرے گی تو ویزہ نہیں ملے گا وہ میرے ساتھ بغیر نکاح کےرہنا چاہتی ہے، کیونکہ وہ کہتی ہے اس طرح کے الفاظ سے رشتہ ختم نہیں ہوتا مگر اسے اسلام کا نہیں پتہ اور اگر مجھے ویزا نہیں ملا تو بچیاں بھی واپس نہیں ملیں گی اور وہ پھر پتہ نہیں کس طرح سے بڑی ہوں گی۔ برائے مہربانی میرے مسئلے کے بارے میں بتائیں شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خاوند کے بقول اس کی جانب سے ممکنہ طور پر جو الفاظ استعمال ہوئے وہ یہ ہیںyou are free from me what u want to do do l m giving you  freedam

جس کاترجمہ یہ ہے(۱)  تم میری جانب سے آزاد ہو (2) جو کرنا چاہتی ہوکرو(3)میں تمہیں آزادی دے رہا ہوں یا آزاد کر رہا ہوں جبکہ بیوی کے بقول صرف یہ جملہ استعمال ہوا ہے

We have no more relation

جس کا ترجمہ یہ ہے ہمار(اب) مزید تعلق نہیں ہے

خاوند کا پہلا جملہ اردو ترجمہ کے لحاظ سے کنایہ کی قسم ثالث ہے جوغصےاور مذاکرہ طلاق میں نیت کا محتاج نہیں ہوتا، دوسرا جملہ پہلے کی تفریع ہے الگ سے موثرنہیں ہے جبکہ تیسرا جملہ اردو ترجمہ کے لحاظ سے صریح طلاق کا جملہ ہے جوسرحتک کا مرادف ہے۔جبکہ عورت کے بقول خاوند کا جملہ کنایہ کی دوسری قسم سے تعلق رکھتا ہے جو طلاق اور گالم گلوچ کا معنی رکھتا ہے۔یہ الفاظ حالت غضب میں نیت کے محتاج ہوتے ہیں۔

بیوی کے ذکر کردہ الفاظ سے مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی مگرچونکہ شوہر کو اپنے کہے ہوئے الفاظ کاغالب گمان ہے اس لیے خاوند کے استعمال کیے گئے الفاظ سے دو بائنہ طلاقیں واقع ہوئی ہیں جس کی وجہ سے پہلانکاح ختم ہوگیاہے،باہم نیا نکاح کرنا ضروری ہے۔یاد رہے نکاح کے بعد آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کاحق باقی ہے۔

في الشامية:4/529

الصريح يلحق الصريح ويلحق البائن

 المختلعة يلحقها صريح الطلاق اذا کانت في العدة والکناية ايضا اذا کانت في حکم الصريح کاعتدي الخ

نوٹ: یہ نفس  مسئلہ کا جواب ہے، باقی موجودہ دور میں کرسچن لڑکی سے نکاح کرناجائز نہیں، بالخصوص جب نکاح کا مقصد دنیاوی غرض ہو، لہذاپہلے جوغلطی ہوگئی اس پرتوبہ استغفارکی جائے اور آئندہ کے لیےکرسچن لڑکی سے نکاح کرنے سے پرہیز کیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved