• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

خود کو Samz کمپنی کا پارٹنر کہنا

استفتاء

*** Samz (کیمیکل بنانے والی کمپنی) کے ڈیلر ہیں۔ وہ کمپنی کے بارے میں کسٹمر کو کہتے ہیں، کہ ہم ان کے پارٹنر ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں یہ اس کمپنی کے پارٹنر نہیں ہیں، بلکہ ایک مخصوص علاقے میں کمپنی سے مال خرید کر آگے اس مال کی سروسز دیتے ہیں، اور اس کام میں خود مختار ہیں۔ *** کا خود کو کمپنی کا پارٹنر کہنے کی وجہ یہ ہے، کہ ان کے علاوہ لاہور میں Samzکمپنی کا کوئی دوسرا نمائندہ نہیں ہے۔ کمپنی لاہور کے علاوہ گوجرانوالہ، سرگودھا ، سیالکوٹ میں بھی انہیں (Refer)کرتی ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹ میں جو کام لاہور کا آتا ہے، کمپنی وہ کام ان کی طرف بھیج دیتی ہے۔ لہٰذا کمپنی کے ساتھ اپنے تعلق کے اس تصور کو Develop کرنے کے لیے یہ سمجھتے ہیں، کہ اس کے لیے پارٹنر کا لفظ استعمال کیا جائے۔ اس لیے وہ اپنے آپ کو پارٹنر شو کرواتے ہیں۔ ایک مرتبہ ان کے اپنے ایک ملازم نے Samz کمپنی کو فون کیا، اور کمپنی سے مال لینے کی خواہش کا اظہار کیا، تو کمپنی نے ان کو کہا کہ ہم آپ کو ڈائریکٹ مال نہیں دے سکتے، بلکہ لاہور میں ہمارا آفس ہے، آپ وہاں رابطہ کریں، جتنا مال آپ کو چاہیے وہ دیں گے۔ ملازم نے پوچھا وہ کون صاحب ہیں؟ تو کمپنی نے کہا کہ وہاں *** ہوتے ہیں، وہ آپ کو مال دیں گے۔ یہ بات بعد میں *** کے ملازم نے ان کو بتائی، کہ کمپنی کا آپ کے بارے میں یہ Concept ہے۔ مذکورہ صورت میں *** کے لیے اپنے آپ کو Samz کمپنی کا پارٹنر کہنے کی شرعی کیا حیثیت ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خود کو کمپنی کا پارٹنر ظاہر کرنا جبکہ حقیقت میں پارٹنر نہیں، غلط بیانی ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

(١) لما في الصحیح البخاري (٧/٣٥) دارالطوق النجاة

عن أسماء أن امرأة قالت یا رسول الله: إن لی ضرة فهل علي جناح أن تشبعت من زوجي غیر الذي یعطیني؟ فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم المتشبع بما لم یعط کلابس ثوبي زور. والله تعالیٰ أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved