• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خلع کا شرعی طریقہ کار

استفتاء

میرے بیٹے *** کا نکاح سوا سال قبل*** کے ساتھ ہوا۔ پھر کچھ عرصہ سے*** کی طرف سے خلع لینے کی بات آرہی ہے ( اس نا چاقی کی وجہ یہ تھی کہ لڑکی آئل کمپنی میں ملازمت کرتی تھی۔ لڑکے جو جب علم ہواتو اس نے کہا کہ تم ملازمت نہ کرو مجھے پسند نہیں، کیونکہ اس میں طرح طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ مگر وہ لڑکی نہ مانی۔ اس پر اختلاف ہوا پھر ہم نے صلح بھی کرادی، اس کے بعد لڑکی والدین کے گھر چلی گئی اور واپس آنے پر آمادہ نہیں اور گھرو الوں سے کہتی ہے کہ وہ میری اتنی اچھی نوکری چھڑوا رہا ہے میں نہیں جاؤں گی۔ اصل بنیاد یہ تھی اس کے بعد بات بڑھتی گئی۔ اب لڑکی والے  بھی خلع لینے پر مصر ہیں)۔ اور وہ اپنے مطالبے پر بضد ہے اور نباہ نہیں کرنا چاہیتی۔ جبکہ نکاح میں حق مہر ” دس لاکھ” طے ہوا تھا۔ جس میں سے ہم نے پانچ لاکھ کا زیور بطور مہر کے فوراً دیدیا تھا اور باقی غیر معجل تھا۔ اب حق مہر میں سے پانچ لاکھ کو ہم ادا کر چکے  اور باقی ابھی تک نہیں  ادا کیا۔ اب مذکورہ وضاحت کے مطابق ہمیں یہ دو سوال کے جواب مطلوب ہیں۔

۱۔ قرآن و سنت کی روشنی میں خلع کا کیا طریقہ ہے؟ تفصیل سے وضاحت کریں۔

۲۔ قرآن و سنت کی روشنی میں بدل خلع میرا بیٹا کتنا مہر لے سکتا ہے ؟ آیا بقایا پانچ لاکھ معاف کرائےیا دیا  ہوا پانچ لے لیں اور بقایا معاف کرالیں؟ اس کے بارے میں تفصیلی وضاحت کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خلع کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ شوہر کہے میں نےتم سےمہر پرخلع کیا اور عورت قبول کر لے یا عورت کہے کہ میں نے مہر پر خلع کیا اور مرد کہے میں نے قبول کیا تو جو مہروصول کر چکی وہ واپس دینا ہوگا اور جو وصول نہ کیا تھا وہ ساقط ہو جائے گا۔

و إن كان النشوز من قبلها فلا بأس بأن يأخذ منها شيئاً قدر المهر. (بدائع: 3/ 236)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved