• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خلع کے لفظ سے فسخ نکاح

استفتاء

میری پہلے شادی ہوئی تھی، میرا شوہر نشہ کرتا تھا، مجھے مارتا پیٹتا تھا اور کام بھی نہیں کرتا تھا، اس وجہ سے ہم نے عدالت سے فیصلہ لیا تھا، اس بات کو چھ سال ہو گئے، میرے ابو نے میری دوسری شادی کر دی ہے اور میں اپنے سسرال بھی جا چکی ہوں اور جس قاری صاحب نے نکاح پڑھایا ہے وہ کہتے ہیں کہ آپ کا نکاح نہیں ہوا، اور وہ کہتے ہیں کہ پہلے شوہر سے طلاق لے کر دستخط کروا کر لاؤ، جبکہ وہ کہتا تھا کہ میں ساری زندگی طلاق نہیں دوں گا۔ اس وجہ سے ہم نے عدالت سے فیصلہ لیا تھا، اس مسئلے کا کوئی حل بتائیں،

ہم بہت پریشان ہیں آپ کی بہت مہربانی ہو گی؟

وضاحت: اس شخص کے ساتھ میرا نکاح ڈھائی تین سال رہا، شروع کے چار پانچ ماہ میں وہ خرچہ دیتا رہا، بعد میں اس نے خرچہ دینا بند کر دیا، میرے والد صاحب نے اسے رکشہ کا بندوبست کر کے دیا ، لیکن پھر بھی اس نے کبھی خرچہ نہیں دیا۔جس پر میں  نےعدالت

سے خلع لے لیا، کیونکہ وہ کہتا تھا کہ تم جو مرضی کر لو میں نے کبھی طلاق نہیں دینی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ عدالت نے خلع کا لفظ استعمال کیا ہے، اور خلع اگرچہ یکطرفہ نہیں ہوتا لیکن مذکورہ صورت میں چونکہ فسخ نکاح کی شرعی بنیاد پائی جا رہی ہے یعنی شوہر کا تعنت (نان نفقہ فراہم نہ کرنا) ثابت ہو رہا ہے، اس لیے فسخ نکاح کی حد تک اس فیصلے کو معتبر سمجھا جائے گا اور نکاح ختم سمجھا جائے گا۔ (دیکھیے فتاویٰ عثمانی) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved