• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خلوۃ صحیحہ کے بعد طلاق دینا

استفتاء

جناب مفتی صاحب! تقریباً تین سال پہلے ایک جوڑے کی شادی ہوئی، مگر آج تک دونوں میں محبت اور مفاہمت کا تعلق قائم نہ ہو سکا، اس عرصہ میں اگرچہ دونوں نے چند راتیں خلوت میں گذاریں مگر یہ یقینی ہے، انہوں نے آج تک جماع کا عمل نہیں کیا۔ چونکہ شادی سے تھوڑی دیر بعد ہی میاں بیوی میں کچھ غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں، اس لیے تقریباً دو سال پہلے میاں نے غصہ میں بیوی سے کہہ دیا "میں نے تمہیں فارغ کیا”، یہ جملہ صرف ایک بار ہی کہا۔ پھر چند دن بعد میاں نے بیوی سے کہہ دیا کہ "میں نے طلاق دی”، اور یہ جملہ صرف ایک ہی بار کہا۔

آپ جناب سے دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا میاں بیوی میں طلاق ہو گئی؟ اگر ہو گئی ہے تو کیا رجوع کیا جا سکتا ہے؟ اور وہ کیسے؟ میاں بیوی اب دونوں ہی پچھلا سب کچھ بھلا کر پیار محبت سے ساتھ رہنے کے لیے رضا مند ہو گئے ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: چند دن سے کیا مراد ہے؟

جواب: ایک دن

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاق بائنہ واقع ہوئی ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے، دوبارہ اکھٹے رہنے کے لیے دو گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح ضروری ہے۔

والخلوة الصحیحة…. بلا مانع حسي …. وطبعي …و شرعي … کالوطء … فی ثبوت النسب…و کذا في وقوع طلاق بائن آخر علی المختار. (الدرالمختار: 4 /240)

و قال الشامي: والحاصل أنه إذا خلا بها خلوة صحیحة ثم طلقها طلقة واحدة فلا شبهة  في وقوها فإذا طلقها في العدۃ طلقة أخری فمقتضی کونها  مطلقة قبل الدخول أن لا تقع علیهاالثانیة لکن  لما اختلفت الأحکام في الخلوة أنها تارة تکون کالوطء و تارة لا تکون جعلناها کالوطء فی هذا فقلنا بوقوع الطلاق احتیاطاً لوجودها في العدة. (ج4 ص248) 

الصریح یلحق الصریح و یلحق البائن بشرط العدۃ(الدرالمختار: 4 /528) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved