- فتوی نمبر: 20-321
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
والد نے 2010 میں اپنی جائیداداور رقم تقسیم کردی تھی یعنی اپنا اور بیوی کا حصہ رکھ کر باقی اپنے بیٹے بیٹیوں میں تقسیم کر دیا۔ تو اس میں سے کچھ پراپرٹی میرے نام لگائی اور کچھ نقد رقم دے دی۔ بندہ نے نقد رقم سے ٹریکٹر بک کروائے، اور جب ٹریکٹر کمپنی سے ملے تو نفع رکھ کر آگے فروخت کر دیے، اس طرح کئی مرتبہ ٹریکٹر لے کر آگے بیچتا رہا۔
پھر والد صاحب کی طرف سے ملنے والی کچھ پراپرٹی فروخت کر دی اور ساری رقم اکٹھی کر لی۔ اور 2011 میں والد کی فیکٹری میں رقم انویسٹ کر دی، جس پر ماہانہ نفع ملتا رہا۔ اور کچھ جائیداد اب بھی موجود ہے، اس کو فی الحال بیچنے کا ارادہ نہیں۔
2013 میں بھائی نے ایک نیا بزنس شروع کیا۔ تو میں نے تمام اصل رقم اور منافع کی رقم اس نئے کاروبار میں انویسٹ کر دی، جس میں میں پچاس فیصد کا حصہ دار بن گیا۔ 2014ء میں یہ نیا بزنس کافی بہتر ہو گیا، اور مجھے ماہانہ نفع ملتا رہا۔ میرا نفع جمع ہو کر ایک اچھی رقم بن گئی جو کہ میں نے پراپرٹی میں انویسٹ کر دی، اس انویسٹمنٹ پر مجھے اچھا نفع ملا۔
میں ہر سال منافع کی رقم پر زکوٰۃ تو ادا کرتا رہا ہوں لیکن سو فیصد نہیں ادا کر سکا۔ اپنے ذاتی اخراجات اور کئی دفعہ دوسرے ملکوں کے دورے میں اسی نفع سے رقم خرچ کی ہے۔
موجودہ صورت حال یہ ہے کہ کچھ رقم فیکٹری میں انویسٹ کی ہوئی ہے، اور کچھ رقم سے پراپرٹی خریدی ہوئی ہے آگے بیچنے کی نیت سے، اس کے علاوہ کچھ تھوڑی بہت رقم اپنے پاس جمع ہے، اور کچھ سونے کا زیور بھی ہیں۔
آپ سے التماس ہے کہ مجھے تفصیل سے رہنمائی فرما دیں کہ:
1۔ زکوٰۃ میں کونسی چیزیں شامل ہوں گی۔
2۔ کیا صرف منافع پر زکوٰۃ واجب ہو گی؟ یا جو رقم اور جائیداد والد صاحب کی طرف سے ملی تھی، اس پر بھی لاگو ہو گی؟
3۔ یہ رہنمائی بھی فرما دیں کہ جو رقم پورا سال میرے پاس موجود پڑی رہے اسی پر زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی یا میری کل مالیت پر زکوٰۃ لاگو ہو گی؟
4۔ سال پورا ہونے سے پہلے جو اخراجات (روز مرہ کے جیسے جوتے، کپڑے، گھریلو اشیائے صرف وخورد نوش، کہیں
آنے جانے کے اخراجات وغیرہ) کیے جائیں، سال پورا ہونے پر ان کا بھی زکوٰۃ میں حساب ہو گا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ زکوٰۃ میں مندرجہ ذیل اشیاء شامل ہوں گی: (1) سونا (2) چاندی (اگر موجود ہو) (3) کرنسی (خواہ کاروبار میں لگی ہوئی ہو یا گھر میں ہو یا بینک میں ہو) (4) مال تجارت (یعنی جو چیز آپ نے خریدی ہو اور خریدتے وقت اسے آگے فروخت کرنے کی نیت ہو) (5) جو پیسے لوگوں سے لینے ہوں اور ان کے ملنے کی امید ہو (البتہ جو لوگوں کے دینے ہوں وہ منہا ہوں گے)۔ لہذا مذکورہ صورت میں آپ کی زکوٰۃ کی تاریخ میں فیکٹری میں انویسٹمنٹ کی شکل میں موجود (1) رقم بمع نفع ، (2) آگے بیچنے کی نیت سے خریدے ہوئے پلاٹ (قیمت فروخت کے لحاظ سے)، (3) اپنے پاس یا بینک میں نقد جمع شدہ رقم، اور (4) سونا، زکوٰۃ میں شامل ہوں گے۔
2۔ زکوٰۃ اصل انویسٹ کی ہوئی رقم اور نفع دونوں پر آتی ہے۔ لہذا جو رقم آپ نے انویسٹ کر دی تھی (چاہے وہ رقم والد کی طرف سے نقد ملی تھی ، یا ان کی طرف ملنے والی جائیداد کو بیچ کر حاصل کی تھی یا کسی اور طریقے سے حاصل ہوئی تھی)، اس سب رقم پر بمع نفع کے زکوٰۃ لاگو ہو گی۔
البتہ جو جائیداد آپ کو والد کی طرف سے ملی تھی، اور ابھی تک آپ کے پاس موجود ہے، اس پر زکوٰۃ نہیں کیونکہ یہ آپ نے خریدی نہیں بلکہ آپ کو ہدیہ میں ملی ہے۔
3۔4۔ تمام رقم اور منافع پر سال کا گذرنا ضروری نہیں بلکہ جس دن آپ کی زکوٰۃ کی تاریخ پوری ہو رہی ہو اس دن جو رقم اور منافع موجود ہوں چاہے ایک دن پہلے ہی حاصل ہوں ان پر زکوٰۃ آئے گی۔ اور جو رقم زکوٰۃ کی تاریخ آنے سے پہلے مختلف مدات میں خرچ ہو گئی وہ زکوٰۃ میں شمار نہ ہو گی۔
نوٹ: کوئی بات سمجھ میں نہ آئے یا غیر واضح ہو تو دوبارہ رابطہ کر سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved