• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کرایہ دار کا سامان کرائے میں ضبط کرنا

استفتاء

ایک کرایہ دار چند ماہ کا کرایہ  اور کچھ دیگر واجبات (بل وغیرہ)ادا کیے بغیر گھر چھوڑ کر چلاگیا اورایک عرصہ تک واپس  نہیں آیا۔ گھر میں اس کا کچھ سازوسامان موجود ہے ۔ مالک مکان نے وہ سازوسامان اپنے گھر منتقل کرلیا۔ اس سامان کی قیمت واجب الادا رقم سے زائد ہے ۔ مالک مکان نے کئی دفعہ  کرایہ دارکو اطلاع دی کہ ہمارے پیسے ادا کرو اوراپنا سامان  لے جاؤ لیکن وہ نہ آیا۔ اب آیا اس مالک مکان کے لیے اس کے سامان سے انتفاع جائز ہے یا نہیں؟ اگر انتفاع جائز نہیں تو سامان کو روک کر رکھنا تاکہ وہ واجبات ادا کردے جائز ہے یانہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سامان مالک مکان کے ہاتھ میں امانت ہے مالک مکان کے لیے یہ تو جائز نہیں کہ وہ سامان سے بھی فائدہ اٹھائے اور بعد میں واجب الادا رقم بھی وصول کرے۔ ہاں یہ کرسکتاہے کہ وہ اس کو خط بھیجے کہ اگر تم ہماری رقم دے کر اپنا سامان نہیں چھڑاؤگے توہم تمہاراسامان فروخت کردیں گے۔ اس کے بعدبھی اگر وہ کوئی جواب اور ادائیگی نہ کرے تو مالک مکان واجب الادا رقم  کے بقدر سامان مارکیٹ ریٹ کے مطابق فروخت کرکے اپنا حق وصول کرلے یا اتنا سامان خود اپنے پاس رکھ لے اور باقی سامان کرایہ دار کو واپس  کردے اور بعد میں واجب الاداء رقم نہ لے۔

نیز سامان کو استعمال میں لائے بغیر روکے رکھنا جائز ہے۔

(والقاضي يحبس الحر المديون ليبع ماله لدينه  وقضی  دراهم دينه من دراهمه )قال الشامي  تنبيه : قال  الحموي  في شرح الكنز…أن عدم جواز الأخذ من خلاف  الجنس كان في زمانهم  لمطاوعتهم فی الحقوق  و الفتوی اليوم علی جواز الأخذ عند القدرة من أی مال  كا ن لا سيما في ديارنا لمداومتهم العقوق .(شامی 5/ 150) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved