• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کرائے کے گھر میں اگر کوئی کام ہو تو اس کا خرچہ مالک ادا کرے یا کرائے دار؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں  مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کرایہ کا گھر ہے جس میں کرایہ دار  رہتے ہیں ۔اب گیس پائپ کی مین  لائن کا مسئلہ ہوا تو اہل محلہ نے محکمہ والوں کو شکایت کی تو محکموں والے آئےاور مین لائن میں کام کیا جو لائن میں مسئلہ تھا وہ ٹھیک کر دیا اور نئے کنکشن دئیے ۔محلہ والوں نے پرائیویٹ بندے کو بلا کر میٹر کے ساتھ پائپ کی فٹنگ کروائی اور سب گھر والوں کو بتلایا  کہ اتنا خرچہ آیا ہے۔ سب گھر والوں پر وہ پیسے تقسیم کئے  کہ ہر فرد پر اتنا خرچہ آیا ہے اب  یہ خرچ کرایہ دار ادا کرے؟ یا مالک مکان ادا کرے؟ اس کے بارے میں  رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پائپ کی فٹنگ کا خرچہ مالک مکان کے ذمہ ہے۔اگر کرایہ دار نے یہ خرچہ ادا کر دیا ہے تو وہ مالک مکان سے وصول کر سکتا ہے۔

شرح المجلہ (2/624) میں ہے:

المادة ٥٢٩ – اعمال الاشياء التي تخل بالمنفعة المقصودة عائدة على الآجر مثلا تطهير الرحى على صاحبها . كذلك تعمير الدار وطرق الماء واصلاح منافذه وانشاء الاشياء التي تخل بالسکنى وساير الامور التي تتعلق بالبناء كلها لازمة على صاحب الدار وکذا تطیینها ،ای الدار،واصلاح المیزاب وما کان من البناء، ای اصلاح ماکان من البناء۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved