- فتوی نمبر: 8-5
- تاریخ: 12 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
** میں تین چار سال پہلے ایک کرایہ دار تھے جو پتلون (Pant) بنا کر ایک کمپنی کو بھیجتے تھے جو لندن میں تھی۔ اس کمپنی کا نام *** تھا۔ جو پتلون یہاں دو تین پائونڈ کی بنتی تھی وہ لندن میں ستر اسی پائونڈ میں فروخت ہوا کرتی تھی۔ چودھری پلازہ میں ایک کرایہ دار تھے جو شیئرز کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے لیکن وہ بڑا بے دین اور شراب کا عادی شخص تھا اور ایک کرایہ دار ایسے تھے جو ٹی شرٹ کی کالریں وغیرہ بنایا کرتے تھے۔ جو کرایہ دار مذکورہ بالا کاموں کے مرتکب ہوں ان کو کمرے کرائے پر دینے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پتلون اور ٹی شرٹ کی کالریں بنانے والے کو دکان کرایہ پر دینا جائز ہے البتہ شیئرز کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں۔ اس لیے اگر ایسے شخص کو دکان کرایہ پر دیتے ہوئے علم نہیں تھا تو اس کا گناہ آپ پر نہیں بلکہ کاروبار کرنے والے پر ہے۔ لہٰذا آئندہ سے دکان کرایہ پر دینے سے پہلے معلوم کر لیا جائے کہ کرایہ پر دکان لینے والا شخص اس میں شیئرز، شراب، سود، انشورنس، میوزک سنٹر اور دیگر ناجائز و حرام کام تو نہیں کرے گا اگر پہلے سے معلوم ہو جائے تو اس کو کرایہ پر دینا معصیت کا سبب ہے۔ لہٰذا اس سے بچا جائے۔
(١)قال تبارک و تعالیٰ: (المائدة:٢)
ولا تعاونوا علی الاثم والعد وان۔
(٢) درر الحکام: (١/٩١)
(المادة: ٩٠) ”إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضیف الحکم إلی المباشر“.…والله تعالیٰ أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved