• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

KIRKLAND Signature(کرک لینڈ سِگنیچر ) کمپنی کی CALCIUM CITRATE MAGNESIUM and ZINC (کیلشیم سٹریٹ میگنیزیم اینڈ زنگ)گولیاں کھانے کا حکم

استفتاء

KIRKLAND Signature(کرک لینڈ سِگنیچر ) کمپنی کی CALCIUM CITRATE MAGNESIUM and ZINC (کیلشیم سٹریٹ میگنیزیم اینڈ زنگ)گولیاں کھانا درست ہے ؟ جوکہ ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرنے کے لئے کھائی جاتی ہے ۔ اجزائے ترکیبی کی تصویر ارسال کر دی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

KIRKLAND Signature  (کرک لینڈ سِگنیچر ) کمپنی  کی بنائی ہوئی مصنوع CALCIUM CITRATE MAGNESIUM and ZINC (کیلشیم سٹریٹ میگنیزیم اینڈ زنگ)کے پیکٹ پرجو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر ہمیں کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں ملی لہذا جب تک مذکورہ مصنوع میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس مصنوع کے کھانے کی گنجائش ہے۔

توجیہ:مذکورہ مصنوع کے پیکٹ پر تیرہ (13)اجزائے ترکیبی مذکورہیں جن میں دو (2) نباتاتی، تین(3) معدنی ، تین (3) مصنوعی اور پانچ (5)اجزاء ایسے ہیں جو حیوانی اور نباتاتی دونوں ہوسکتے ہیں۔ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:

نباتاتی اجزاء:

1۔Cellulose سیلولوز  (پودوں میں پائے جانے والا ایک خاص ترتیب کا گلوکوز )

2۔Croscarmellose Sodium کروس کارمیلوز سوڈیم (ایک قسم کا ترمیم شدہ سیلولوز )

نباتاتی اجزاء کا حکم

یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آوریامضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔

وہ اجزاء جن کا ماخذ حیوانی اور نباتاتی دونوں ہوسکتا ہے

3۔ Magnesium Stearateمیگنیزیم سٹئیریٹ ( حیوانات سے بھی حاصل ہوتا ہے اور نباتات سے بھی)

4۔Pyridoxine Hydrochloride پائیریڈوکسن ہائیڈرو کلورائیڈ (حیوانات سے بھی حاصل ہوتا ہے اور نباتات سے بھی )

5۔Zinc Oxide  زنک آکسائیڈ (حیوانات سے بھی حاصل ہوتا ہے اور نباتات سے بھی )

6۔Glycineگلائسین (امائینو ایسڈ ،حیوانات سے بھی حاصل ہوتا ہے اور نباتات سے بھی )

7۔Cholecalciferol کولیکالسیفیرول (حیوانات سے بھی حاصل ہوتا ہے ،پانی میں پائی جانے والی الجی اور پھپھوندی کے اشتراک سے بھی حاصل ہوتا ہے  اور انڈے کی زردی میں بھی پایا جاتا ہے )

نباتاتی اور حیوانی اجزاء کا حکم

مذکورہ اجزاء اس مصنوع میں چونکہ گوشت کی صورت میں نہیں ہیں لہٰذا ان کے حیوانات سے حاصل ہونے کا احتمال شبہۃ الشبہۃ کا درجہ رکھتا ہے ا س لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا،کیونکہ ان اجزاء کا حیوانی ہونا یقینی نہیں ہے بلکہ اس کے حیوانی ہونے کاصرف شبہ ہے پھر حیوانی ہونے کی صورت میں اس کے حیوان غیر مأکول اللحم یا غیر شرعی ذبیحہ کا جزءہونا یقینی نہیں ہے بلکہ اس کا بھی شبہ ہے ،لہذا ان اجزاء کو حیوانی ماننے کی صورت میں اس کے حرام ہونے کاشبہۃ الشبہۃ ہے اور شریعت میں حرام کے شبہہ کا اعتبار ہے اور اس سے بچنے کا حکم ہے حرام کے شبہۃ الشبہۃ کا اعتبار نہیں ہے اور ا س سے بچنا لازمی نہیں ہے۔لہٰذا یہ اجزاء بھی حلال ہوں گے۔

معدنی اجزاء:

8۔Magnesium Oxideمیگنیزیم آکسائیڈ  (ایک قدرتی معدنی پتھر( Periclase)پیری کلاس میں پایا جاتا ہے)

9۔ Silicon Dioxideسلیکون ڈائی آکسائیڈ  (ریت سے حاصل ہوتا ہے )

10۔Boric Acid  بورک ایسڈ (قدرتی طور پر زمین میں موجود بورک مرکبات سے حاصل کیا جاتا ہے )

معدنی اجزاء کا حکم

ان کا حکم بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاءکے علاوہ سب حلال اور پاک ہیں ،لہذا یہ اجزا بھی حلال اور پاک ہیں۔

مصنوعی اجزاء

11۔Manganese Gluconate مینگنیز گلوکونیٹ (ایک قسم کا  مصنوعی نمک   )

12۔  Copper Gluconateکاپر گلوکونیٹ ( ایک قسم کا مصنوعی  نمک )

13۔ Calcium citrate کیلشیم سٹریٹ  (سٹرک ایسڈ کا مصنوعی  کیلشیم نمک  )

مصنوعی اجزاء کا حکم

مصنوعی اجزاء بھی در حقیقت مذکورہ بالا تین اجزاء(نباتاتی،معدنی اور حیوانی) میں سےکسی ایک سے یا  ایک سے زائد سے ہی تیارہوتے ہیں ان سے ہٹ کرکسی اور چیز سے تیار نہیں ہوتے ، اس لیے مصنوعی اجزاءکا اصل حکم تو اسی وقت معلوم ہو سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ ان کو کن اشیاء سے تیار کیا گیا ہے اور پھر اس مصنوع  میں ان میں سے کون سا مصنوعی فلیور استعمال کیا گیا ہے۔ مذکورہ صورت میں  چونکہ ان اجزاء کےکسی حیوان یا دیگر حرام اشیاء سے تیار ہونے کا علم یا غالب گمان نہیں اس لیے جب تک ان مصنوعی اجزاء کے کسی حرام جانور یا کسی حرام شے سے حاصل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک ان مصنوعی اجزاء کو بھی حلال کہا جائے گا۔

لہذا جب تک  اس مصنوع میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اسے حلال کہا جائے گا۔ واضح رہے کہ مصنوعی جز کے ماخذ  حیوان ہونے کا احتمال شبہۃ الشبہہ کا درجہ رکھتا ہے ا س لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا۔

نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer) کے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جبکہ صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع (Manufacturer) کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔

نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:

’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘

بہشتی زیور (ص:600) میں ہے:

’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘

امداد الفتاوی(96/4)میں ہے:

’’سوال (۲۳۷۴) : جب سے پتہ لگا ہے کہ بعض ولایتی رنگوں میں اسپرٹ کا شبہ ہے اسی وقت سے جب بھی کپڑا پہنتا ہوں تو طبیعت میں شک رہتا ہے کہ یہ کہیں ناپاک نہ ہو، حضرت اقدس ارشاد فرماویں کہ ولایتی رنگ دار کپڑوں مثلاً رنگین گرم کپڑے، رنگین دھاری دار سرد کپڑے، عورتوں کے لئے پختہ رنگ کی رنگین چھینٹیں وغیرہ بلا دھوئے پہننے اور پہن کر نماز پڑھنے میں حرج تو نہیں ہے؟

(۲) حضرت والا یہ بھی ارشاد فرماویں کہ عورتوں کے لئے ولایتی رنگوں سے دوپٹہ وغیرہ رنگ کر پہننے کا کیا حکم ہے؟

الجواب: اول تو خود ان رنگوں میں جزونجس شامل ہونے میں شبہ پھر ان کپڑوں میں ان رنگوں کے شامل ہونے میں شبہ تو کپڑوں کے نجس ہونے کا شبہۃ الشبہہ ہوگیا؛ اس لئے فتوے سے گنجائش ہے باقی اگر کوئی ورع اختیار کرلے اولیٰ واحسن ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved