- فتوی نمبر: 4-65
- تاریخ: 19 جون 2011
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارے کلینک پر کسی اور لیبارٹری سے ان کا نمائندہ اپنے ساتھ مریض لے کر آتا ہے جس کا الٹراساؤنڈ کر کے کارڈیکس کلینک کے لیٹر پیڈ پر رپورٹ لکھ دی جاتی ہے اور اس نمائندے کو تخفیف شدہ ڈسکاؤنٹ پرائز دی جاتی ہے اس کا مریض سے کیا معاملہ ہے معلوم نہیں ہوتا ہے۔
بعض دفعہ دوسری لیبارٹری والے رپورٹ ٹیسٹ یا ایکسرے الٹرا ساؤنڈ والے ڈاکٹر صاحب کے پاس لاتے ہیں ڈاکٹر صاحب نے اس کو دیکھ کر اپنے لیٹر پیڈ پر یا ان کے لیٹر پیڈ پر رپورٹ لکھنی ہوتی ہے۔ اور اس کی ایک قلیل فیس بھی لے لیتے ہیں۔ کارڈیکس کلینک کی طرف سے ان کو اجازت ہے اور اس میں سے خود کسی کمیشن کا تقاضا نہیں کرتی۔ کیا مذکورہ طریقہ کار میں شرعا کوئی قباحت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے لیے یہ طریقہ کار شرعاً جائز ہے۔
يشترط أن تكون الأجرة معلومة. . ( المجلة، المادة: 450 )
يشترط في الإجارة أن تكون المنفعة معلومة بوجه يكون مانعاً للمنازعة. ( المجلة، المادة : 451 )
© Copyright 2024, All Rights Reserved