• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی کمپنی کے جوتوں کا ڈیزائن بناکراس ڈیزائن سے کمائی کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کپڑے اور جوتوں کے کام میں بڑے برینڈاپنے ڈیزائن بنواتے ہیں، چھوٹے برینڈ والے ان ڈیزائنوں کی کاپی کر کے اپنے نام سے بیچتے ہیں،کپڑے میں عام طور پر فرق ہوتا ہے،اوربعض دفعہ ڈیزائن میں بھی فرق ہوتا ہے، تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟نیزیہ ڈیزائننگ ہم اپنی خود کرواتے ہیں، صرف اس جیسا بنایا جاتا ہے۔کیا ایسا کرنا شرعا ٹھیک ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ جوتے والے اور کپڑے والے اپنا ڈیزائن خود تیار کرواتے ہیں، ایسا نہیں ہوتا جیسا کتابوں میں ہوتا ہے کہ مطبوع کتاب کی صرف فوٹو کاپی کروا لیں بلکہ صرف اس ڈیزائن کو بنیاد بنایا جاتا ہے باقی ساری چیزیں اور محنت اپنی ہوتی ہے۔ نیز جوتوں اور کپڑوں کے کام میں ایسا بھی نہیں ہوتا کہ کوئی خاص ڈیزائن کسی خاص کمپنی کی ایسی علامت ہو کہ دوسرا اس جیسا ڈیزائن بنا کر دوسروں کو دھوکا دے، اس لیے یہ صورت جائز ہے ،البتہ اگر کوئی نام بھی بڑی کمپنی کا استعمال کرے  تو یہ دھوکہ دہی ہے اور ممنوع ہے۔ نیزجس صورت میں ڈیزائن میں کچھ تبدیلی ہو وہ بطریق اولیٰ جائز ہوگی۔

چناچہ مسائل بہشتی زیور(جلد نمبر 2 صفحہ 222 )میں ہے:

طابع اول نے جس ڈیزائننگ اور خاص طرز کتابت و طباعت کو اختیار کیا ہے دوسرا کوئی طابع ونا شر اس کو نقل نہ کرے بلکہ اپنے لئے جداطرز اختیار کرے اس کے لئے اول کی نقل کرنا شرعاً منع ہوگا،کیونکہ اس سے طابع اول کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور وہ اس طرح کہ وہ پہلے طبع کی نقل اور فوٹوکاپی لے کر کم خرچ پر کتاب چھاپ سکتا ہے اوراگر دوسرا طابع پہلے کی فوٹو نہیں لیتا لیکن بعینہ اسی طرح کتاب اور ڈیزائننگ کراتا ہے تو اس طریقے سے طابع اول اور گاہک کو دھوکا دیا جاسکتا ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved