• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی ایک پر خرچ سے زیادہ گھر کا خرچہ ڈالنا

استفتاء

ہم پانچ بھائی ہیں جو کہ ایک مشترکہ کاروبار سے منسلک ہیں اور ایک کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں، مکان کا کل کرایہ 25 ہزار روپے ہے اور بلز ملا کر تقریباً 30 ہزار روپے کل ماہانہ خرچ بن جاتا ہے، پانچ بھائیوں میں سے چار شادی شدہ ہیں اور ایک غیر شادی شدہ ہے۔ پوچھنا یہ مقصود ہے کہ مکان کا کرایہ اور بلز کی تقسیم کیا ہو گی؟ جبکہ فی الحال تقسیم پانچوں بھائیوں پر برابر کی جا رہی ہے، تو کیا یہ درست ہے؟ جبکہ غیر شادی شدہ بھائی جو کہ طالبعلم ہے، اس کا کہنا ہے کہ خرچہ برابر نہ کاٹا جائے، کیونکہ شادی شدہ فیملی کے اخراجات۔ اور غیر شادی شدہ سے فرد کا خرچہ کاٹنا چاہیے۔ کیا یہ مطالبہ شرعاً درست ہے؟

نوٹ: کام نہ کرنے کی وجہ سے کاروبار میں نفع کم دیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب دوسرے بھائیوں کی بیویاں اور بچے ہیں اور ان کے اخراجات زیادہ ہیں اور مذکورہ بھائی غیر شادی شدہ  اور ان کے اخراجات بھی کم ہیں تو بھائیوں کو ان کا لحاظ کر کے ان پر خرچہ کم ڈالنا چاہیے، لہذا مذکورہ بھائی کا مطالبہ درست ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved