• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی کے کہنے سے قسم کے الفاظ سے قسم کھائی اور پھر توڑدی تو کیا حکم ہے ؟

استفتاء

اگر کوئی قسم دے کہ تو یہ کام نہ کرنا اور وہ بھی کہے  کہ ٹھیک ہے قسم سے میں یہ کا م نہیں کروں گا ،لیکن پھر بھی وہ یہ  کام کرے تو کیا کہلائےگا ؟

وضاحت مطلوب ہے :اس کی مکمل  تفصیل  مہیاکریں۔

جواب وضاحت :میرا چھوٹا بھائی رات کو فون پر لڑکیوں سے بات کرتاہے  میں نے قسم دے دی کہ ابھی نہیں کرنا  ،اس نے کہا قسم سے نہیں کروں گا ۔لیکن پھر بھی وہ بات کررہاہے اور کہتا ہے کہ زبردستی تم نے قسم دی تھی یہ قسم نہیں ہوئی ،قسم وہ ہوتی ہے جو میں خود سےلوں  ۔تو اس بارے میں کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بھی قسم ہوگئ ہے  کیونکہ قسم زبردستی بھی دلوائی جائےتو وہ ہوجاتی ہے اور چونکہ آپ کے بھائی نے قسم توڑ بھی دی ہے اس لیے ان پر قسم  کا کفارہ آئےگا۔جس کی تفصیل یہ ہے کہ وہ یا تو دس  مستحق زکواۃ لوگوں کو  دو وقت(صبح وشام ) پیٹ بھرکر   کھانا کھلادے یا    دس  مستحق زکواۃ لوگوں کو ایک ایک سوٹ دیدےاور اگر اتنی مالیت نہ  ہو جس سے مذکورہ کام کرسکےتو تین روزے لگاتا ر رکھے ۔

کنزالدائق مع بحرالرائق(4/467) میں ہے:

وعلي آت منعقدة وفيها كفارة فقط ولو مكرها اوناسيا ،

قال ابن  نجيم المصري الحنفي : قوله: (وعلى آت منعقدة وفيها كفارة فقط) أي حلفه على آت تسمى منعقدة نفيا كان أو إثباتا وحكمها وجوب الكفارة إذا حنث۔

( قوله : ولو مكرها ، أو ناسيا ) أي في المنعقدة كفارة إذا حنث ولو كان حلف مكرها ، أو ناسيا لقوله عليه السلام { ثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق واليمين }

الدر المحتا ر (5/523) میں ہے:

وكفارته تحریر رقبة او اطعام عشرة مساكين اوكسوتهم بما يصلح للاوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و يستر عامة البدن فلم يجز السراويل ۔۔۔وإن عجز عنها كلهاوقت الاداء ۔۔۔ صام ثلاثة أيام ولاء۔

مسائل بہشتی زیور (2/157) میں ہے :

مسئلہ :اگر خدا کا نام نہیں لیا فقط  اتنا کہدیا  میں قسم کھا تا ہوں کہ فلاں کام نہ کروں گا تو قسم ہوگئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved