- فتوی نمبر: 2-381
- تاریخ: 01 جون 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
**کا نجو مرحوم** نے تقریباً پنتالیس سال پہلے چھ قطعہ زمین ایکٹر قطعہ چولستان میں مندرجہ ذیل لوگوں کے نام پر خریدی :** مرحوم (بیٹا)۔ ** زندہ(بیٹا)۔** زندہ (بیٹا)۔** مرحوم (سگا بھائی)۔**مرحوم (کاشتکار ،مزارع)۔** (کاشتکار) وغیرہ۔
چار قطعہ قبضے میں رہے 5اور6 قطعہ زمین قبضہ سے نکل گئے ۔
نوٹ: زمین خریدتے وقت اور نام کرانے کے وقت تینوں بیٹے نابالغ تھے۔ جبکہ بھائی** اس وقت بالغ تھا زندگی میں مذکورہ بالا جائیداد کا قبضہ نہیں کرایا تھا۔ صرف نام کرادیئے گئے تھے۔
**مرحوم کے اوپر والے تین بیٹو کے بعد اور زمین خریدنے کے بعد دوبیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔(**،بیٹا ،زندہ۔**،بیٹی ،زندہ۔**،بیٹا،زندہ)۔
آپس میں بہن بھائیوں اوروالدہ کے درمیان یہ طے پایاجو قطعہ زمین ** مرحوم کے نام ہے و**بیٹے کو ملے گا ۔ لیکن ہوا یہ کہ خاندانی رنجش اور دوسرے زمین کی وجہ سے ** مرحوم والا قطعہ اس کی اولاد نے بیچ دیا ۔ کیونکہ زمین ان کے والد کے نام کی تھی۔ اب**مرحومکی اولاد کہتی ہے کہ ہم نے اپنے باپ والا جو قطعہ بیچا تھا اس کی رقم م**کو دینے کے لیے تیار ہے ۔ تاریخ اور رقم کا تعین ابھی نہیں ہوا ہے۔ بہن مسزابرار پہلے ہی اپنے حصہ سے دستبردار ہوگئی ہے۔ کیونکہ اس کو ایک جگہ پر اکھٹی اور قیمتی زمین اور شہری جائیداد سے حصہ دے دیا ہے ۔ جو کہ کچھ زیادہ تھا۔ اور تما م فریقین کے رضامندی کے ۔ اب صفدر خان چھوٹے بیٹے کا یہ کہنا ہے کہ تین بھائی اپنے اپنے حصہ سے میر حصہ ادا کریں جتنا بنتاہے ۔ ** کو اگر** مرحوم کی اوالد نے رقم دے دی تو اس سے بھی وہ میر ا حصہ ادا کرے گا۔ شریعت کی رو سے مسئلہ کا حل بتائیں،
نوٹ: ان قطعوں میں سے ہر قطعہ الگ الگ پلاٹ کی شکل میں ہے۔
نیز ان چھ قطعات کے علاوہ دیگر تمام زمینیں شرعی تقسیم کے مطابق تقسیم ہوگئی ہے۔ ان چھ قطعات کے علاوہ قطعات کے علاوہ زمینوں کے تقسیم ہونے کے بعد مذکورہ تین بیٹوں میں سے محمد مبارک خان وفات ہوگیا ، البتہ ان کے بیٹے وغیرہ ہیں۔
وضاحت:اس بات کا ثبوت کہیں نہیں ملتا کہ کانجو مرحوم نے ان حضرات کے نام خرید نے اور ان کے نام رجسٹر ی کرانے کے علاوہ ان حضرات کو یہ زمین ہبہ بھی کی تھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ چار قطعہ زمین تمام ورثاء کا حسب حصہ مشترکہ وراثت ہے۔ اور ان چار قطعات میں سے کسی ایک وارث
کو ان کے حصہ سے زائد دینے کی صورت میں تمام ورثاء کی رضامندی ضروری ہے۔ کیونکہ محض کسی کے نام پر خریدنا یا نام پر کرانے سے ہبہ نہیں بن جاتا اس لیے صفدر خان کا مطالبہ درست ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved