- فتوی نمبر: 3-23
- تاریخ: 13 نومبر 2009
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
میں نے ایک شخص سے شہد لیا ہے مگر اس شخص نے کسی کی زمین سے توڑا ہے ۔ اب وہ کہتاہے کہ وہاں یہ ہی رواج ہے کہ جو جس کی زمین سے اتارلے اس کا ہوجاتاہے تو کیا اس سے خریدنا جائز ہے کہ نہیں؟ اور میں نے ایک مفتی صاحب سے پوچھا ہے اور وہ دلیل دیتےہیں شہد زمین کے مال کا ہے۔ خواہ اس نے شہد لگایا ہو یا نہ۔
عسل النحل في أرضه ملكه مطلقا لأنه صار من أنزالها(قوله ملكه مطلقاً) أي وإن لم يعد ها لذلك.(شامى،ص:224،ج:5)
لوعسل النحل في أرضه….فهو لصاحب الأرض على كل حال وإن لم تكن أرضه معدة لذلك.(مجمع الأنهر)
نوٹ: اس علاقے میں جہاں سے یہ شہد لایاگیا اگر کوئی بلااجازت کسی کی زمین سے شہد اتارتاہے تو بعض لوگ اعتراض کرتےبھی ہیں اور بعض لوگ نہیں کرتے ملاجلا ردعمل ہوتاہے۔ کوئی متعین ضابطہ نہیں ہے۔ اور یہ شہد جس کے متعلق سوال ہے وہ مالک زمین کی غیرموجودگی میں اتاراگیاتھا اگروہ سامنے ہوتا تو معلوم نہیں کہ وہ اعتراض کرتایا نہ کرتا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں شہد اصل مالک زمین کا ہے ، اس کی اجاز ت کے بغیر لینا جائز نہیں اور نہ ہی اسے آگے خریدنا جائز ہے۔
۱.عسل النحل في أرضه ملكه مطلقاً(أي وإن لم يعدها لذلك) لأنه صارمن أنزالها. (شامى ، 5/ 234 )
۲.وفي حظر الأشباه: الحرمة تتعدد مع العلم بها إلا في حق الوارث.
الحرام ينتقل أي تنتقل حرمته و إن تدالته الأيدي وتبدلت الأملاك. ( شامى 5/ 98 )۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved