- فتوی نمبر: 19-218
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مجھے الحمد للہ سرکاری ملازمت (عریبک ٹیچر)کاموقع مل گیا لیکن میں کئی سالوں سے پرائیویٹ امام ہوں ،محلے والے مجھے نہیں چھوڑتے ہیں۔
پوچھنا یہ ہے کہ میرا ایک بڑا بھائی ہے جومجھ سے زیادہ قابل بھی ہے کئی سال عربی کا درس بھی دیا ہے کیاوہ میری جگہ پر سرکاری ملازمت کرسکتا ہے یا نہیں؟اگر نہیں کرسکتا تو جواز کی کوئی صورت یا حیلہ ہے کہ وہ میری جگہ پر سرکاری ڈیوٹی ادا کرے ،جب کہ تنخواہ بھی سب کی سب بڑا بھائی لے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سرکاری ملازمت میں حکومت کا مقصد صرف کام نہیں ہوتا بلکہ خاص اس بندہ کاکام ہوتا ہے جس کو ملازمت پر رکھا جاتا ہے اس لیے وہ کسی اور کو اپنی جگہ نہیں بھیج سکتا۔نیز اس میں ایک حکومتی جائز قانون کی مخالفت بھی لازم آتی ہے ۔نیز فی الحال ہمارے علم میں جواز کی کوئی صورت یا حیلہ نہیں۔شامی (9/31)میں ہے:
واذا شرط عمله بنفسه بان يقول له اعمل بنفسک او بيدک لايستعمل غيره (وقال الشامي تحته:)لان المعقود عليه العمل من محل معين فلايقوم غيره مقامه کما اذاکان المعقود عليه المنفعة بان استاجر رجلا شهرا للخدمة لايقوم غيره مقامه لانه استيفاء للمنفعة بلاعقد زيلعي قال في العناية وفيه تامل لانه ان خالفه الي خير بان استعمل من هو اصنع منه او سلم دابة اقوي من ذلک ينبغي ان يجوز واجاب السائحاني بان مايختلف بالمستعمل فان التقييدمفيد وماذکرمن هذالقبيل
© Copyright 2024, All Rights Reserved