• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی نے عورت کو زمین ہبہ کی تو کیا اس کے خاوند ، اور سوتیلی اولاد کا اس زمین میں حصہ ہوگا؟

استفتاء

ہمارے دادا  نے دو شادیاں کی تھیں پہلی بیوی کو طلاق دے دی اس سے ایک لڑکی ہے دوسری بیوی سے تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔  دادا  کی اس دوسری بیوی نے وڈیرے کے پاس جا کر زمین مانگ لی تو انہوں نے جھومپڑی بنا کر زمین بھی ہبہ کر دی اس میں ہم بھی رہنے لگے اور دادا بھی آگئے اور دادا کی پہلی بیوی سے جو لڑکی تھی وہ بھی ہمارے ساتھ رہنے لگی ہماری اس  دادی کی وفات ہو گئی ہے اور دادا کی پہلی بیوی سے لڑکی بھی فوت ہو گئی ہے   اب اس داد کی لڑکی  کی بیٹیاں ہم سے مذکورہ  دادی(جو کہ ان  بچیوں کی سوتیلی  نانی ہے ) کی زمین میں سے  حصہ مانگ رہی ہیں۔اب پوچھنا یہ ہے کہ:

1۔یہ زمین دادی کی ہوئی یا دادا کی؟

2۔کیا دادا کی پہلی بیوی سے بچی اور اس بچی کی بچیوں کا اس زمین میں حصہ ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ زمین دادی کی ہوئی۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں چونکہ وڈیرے نے دادی کو زمین ہبہ کی تھی  اور دادا کو  دادی نے صرف رہنے کے لیے اجازت دی تھی، دادا کو یہ زمین دادی نے ہبہ (ہدیہ) نہیں کی تھی اور  صرف اجازت دینے سے وہ  زمین دادا کی ملکیت نہیں بنتی۔

2۔دادا کی پہلی بیوی سے بچی اور اس  بچی کی بچیوں  کا اس زمین میں حصہ نہیں ہے کیونکہ یہ دادا کی دوسری بیوی کی حقیقی وارث نہیں ہیں  اور غیر حقیقی وارث کو شرعاً حصہ نہیں دیا جاتا۔

شامی (8/569) میں ہے:

(هي تمليك العين مجانا) أى بلا  عوض (‌وسببها ‌إرادة الخير للواهب) (وشرائط صحتها في الواهب العقل والبلوغ والملك ……. (وركنها) هو (الإيجاب والقبول) كما سيجيء. (وحكمها ثبوت الملك للموهوب له غير لازم) …… (وتصح بإيجاب كوهبت …… وداري لك هبة) أو عمرى (تسكنها)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved