• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کسی سے چوری کی گمان پر حلف لینا

استفتاء

مسئلہ یہ ہوا کہ گھر میں کچھ سامان چوری ہوگیا ۔جس وقت  سامان چوری ہوا  اس وقت ساتھ والے ہمسایوں کی لڑکی  گھر میں موجود تھی ۔اس لڑکی پے شک  جارہا  کہ اس لڑکی نے چوری کرلی ہو۔ اس لڑکی سے پوچھا گیا تو اس کا بیان ہے کہ میں حلف کےلیے تیار ہوں چوری میں نے نہیں کی ۔اب اگر اس لڑکی  سے حلف لینا ہوکہ وہ سچ بول رہی ہےیا جھوٹ تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟کس طرح حلف  لیا جاتا ہے؟اور اگروہ بتائے ہوئے طریقے سے حلف لے کر اپنی سچائی کا ثبوت  دے  کہ وہ سچ بول رہی ہے تو اس صورت میں اس کی بات پر یقین کرنا گھر والوں پر واجب ہے ؟اور اگر وہ حلف  لے کر اپنی سچائی بتادے لیکن گھروالوں  کےدل میں پھر بھی شک رہے کہ اس نےجھوٹ بولا ہے اور جھوٹا حلف لیا تو اس صورت میں گناہ ہوگا یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر کسی وجہ سے شک پیدا ہورہاہوتو قسم  لے سکتے ہیں لیکن  اس لڑکی کے قسم لینے کے بعد اس پر شک کرنا اور جھوٹاسمجھنا درست نہیں ہے ۔الا یہ کہ وہ از خود بتائے کہ اس نے جھوٹی قسم اٹھائی تھی ۔اور حلف لینے میں اس لڑکی کا صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ "اللہ کی قسم جس چیز کا تم نے مجھ پر الزام لگایا ہے اس سے  میں بری ہوں ۔

فتاوی محمودیہ (18/484) میں ہے:"سوال : زید نے بکر کے اوپر ایک فحش کام کا الزام لگایا، اور اسی بات پر چند آدمیوں  میں بکر کی موجودگی میں چرچ کیا ۔بکر نے اپنے اوپر ایسا الزام ہونے سے انکار کردیا ،جس پر زید نے قرآن پاک کا حلف دلایا ۔بکر نے صدق دل سے قرآن پاک اٹھایا کہ میں الزام سے پاک ہوں ۔بعد حلف کے زید  پھر بھی بکر کو اسی الزام میں بدنام کرتا ہے اور نئے الزام  بھی لگاتا ہے گو یا کہ زید نے بکر کے حلف کا اعتبار ہی نہیں کیا ۔ایسے حلف اٹھوانے کے بعد اس پر یقین نہ کرنے والوں کے  لیے شریعت کا کیا حکم ہے    ؟

الجواب:کسی  پر الزام لگانا بہت بڑا جرم ہے،حدیث شریف میں ہے کہ "الزام لگانے والے کو پل صراط پر روک دیاجائے گا کہ اس الزام کا ثبوت پیش کر،جب  تک  ثبوت پیش نہیں کرےگا   آگے نہیں جاسکے گا ۔یہ تو آخرت کا حکم ہے ،دنیا  میں بھی یہ ہے کہ جس کے پاس الزام کا ثبوت نہ ہوتو ملزم قسم کھانے کے بعد بری قراردیاجائےگا ،اگر شرعی حکومت میں الزام کا مقدمہ پیش ہواور ثبوت موجودنہ تو یہ الزام کی نوعیت کے لحاظ سے الزام  لگانے والے کو سزادی جائے گی ۔بعض الزام ایسے بھی ہے کہ ثبوت نہ ہونے  کی صورت میں الزام لگانے والے کو 80/کوڑے لگائے جائیں گے اور اعلان کردیا جائے گا کہ اس کی گواہی کبھی  قبول نہ کی جائے ۔جو شخص واقعتا جرم کا مرتکب ہووہ اپنے جرم کی حیثیت سے سز کا مستحق ہے  ۔”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved