- فتوی نمبر: 23-29
- تاریخ: 25 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے منت مانی ہے کہ اگر اس کی بھینس جو کہ گابھن ہے صحیح سلامت اپنے اختتام کو پہنچی یعنی بخیر و عافیت اس نے بچہ دے دیا تو میں صدقہ کروں گا ۔ مطلقا صدقہ اس میں کوئی چیز متعین نہیں کی تھی ۔اب اس بھینس نے صحیح سلامت بچہ دے دیا ہے اب تقریبا بائیس دن گزرنے کے بعد وہ شخص اسی کٹے(بھینس کے بچے ) کو صدقہ میں ذبح کرکے ماں سے الگ کرنا چاہتا ہےحالانکہ ابھی اس کٹے (بھینس کے بچے)کی عمر بائیس دن ہے،اس کٹے کو صدقے میں ذبح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں صدقہ میں کوئی چیز متعین نہ کرنے کی وجہ سے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب ہوگا چاہے اسی کٹے کو ذبح کرکے کھلائیں یا ہر مسکین کو نصف صاع(پونے دو کلو)دیدیں۔تاہم اگر کم عمری کی وجہ سے اس کٹے کا گوشت کھانے کے قابل نہ ہو تو اسے ذبح نہ کیا جائے۔
رد المحتار (4/ 117) میں ہے :ولو نوى صياما بلا عدد لزمه ثلاثة أيام ولو صدقة فإطعام عشرة مساكين كالفطرة( قوله ولو صدقة ) أي بلا عدد ( قوله كالفطرة ) أي لكل مسكين نصف صاع بر.
فتاوى ہنديہ (2/ 65) میں ہے:إذا نوى صدقة ولم ينو عددا فعليه إطعام عشرة مساكين لكل مسكين نصف صاع من الحنطة.
مسائل بہشتی زیور (1/177) میں ہے:
مسئلہ: اگر کسی نے فقط اتنا کہا کہ میرے ذمہ نذر ہے اور کچھ نیت بھی نہیں کی تو قسم کاکفارہ دے اور اگر نیت کی تھی تو اگر روزے کی نیت کی تھی تو تین روزے رکھے اور اگر صدقہ کی نیت کی تھی تو دس مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
آپ کے مسائل اور ان کاحل (5/498) میں ہے:
سوال:حلال جانور مثلا بکرے ،بھیڑ،دنبے کے بچے کو جو اندازا دو تین ماہ کا ہو خدا کے نام پرذبح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:گوشت کھانے کے قابل ہو تو ذبح کرنے کی کوئی ممانعت نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved