• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیاعورت کاگھر میں  ننگے سر رہنا فرشتوں کے دخول سے مانع ہے؟

استفتاء

معارف القرآن جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 544 پر لکھا ہے:

” اسی طرح عورت کا سر گردن یا بازو یا پنڈلی کھلی ہو تو ایسے لباس میں رہنا خود بھی ناجائز ہے اور نماز بھی ادا نہیں ہوتی، ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جس مکان میں عورت ننگے سر ہو وہاں نیکی کے فرشتے نہیں آتے”

1)            کیایہ بات درست ہے؟

2) نیز کیا یہ حدیث مستند ہے اور اس کا مطلب یہی ہے جو اوپر ذکر ہوا؟

یہ سوال اس پس منظر میں ہےکہ گھروں میں عورتیں گرمی وغیرہ کی وجہ سے یا بعض اوقات سستی کی وجہ سے دوپٹہ اتار دیتی ہیں جبکہ گھر میں کوئی نا محرم نہیں ہوتا۔ کیا یہ حدیث اس صورت کو بھی شامل ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1) مذکورہ بات نماز کے بارے میں تو درست ہے لیکن اس بارے میں کہ ” عورت کا سر گردن یا بازو یا پنڈلی کھلی ہو تو ایسے لباس میں رہنا خود بھی ناجائز ہے ” یا اس بارے میں کہ ” جس مکان میں عورت ننگے سر ہو وہاں نیکی کے فرشتے نہیں آتے "مذکورہ   بات درست نہیں کیونکہ   فقہاء کرام ؒ نے اس بات کی صراحت کی ہے  کہ  عورت اکیلے  ہونے کی صورت میں یعنی غیر محرم کی عدم موجودگی میں  اپنا سر ، پنڈلی ،بازو ننگا کر سکتی ہے۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ حضرت مفتی صاحبؒ کی مراد غیر محرموں کے سامنے ایسے لباس میں رہنا ہو جو کہ ناجائز ہےیا ایسے محرموں کے سامنے رہنا مراد ہو جن سے فتنے کا اندیشہ ہو چنانچہ معارف القرآن میں ایک دوسرے مقام پربھی  حضرت مفتی شفیع صاحبؒ نے تقریبا وہی بات لکھی ہےجو سوال میں مذکور ہے  اور اس پر مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا حاشیہ بھی ہے جس سے ہمارے جواب کی تائید ہوتی ہے۔

تفسیر  معارف القرآن ،سورة  نور 31:24(طبع: مكتبہ معارف القرآن کراچی، جلدنمبر 6صفحہ نمبر 403) میں ہے:

"یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ شوہر کے سوا دوسرے محارم کو جو مستثنی کیا گیا ہے وہ احکام حجاب و پردہ سے استثناء ہے، ستر عورت سے استثناء نہیں عورت کا جو بدن ستر میں داخل ہے جس کا کھولنا نماز میں جائز نہیں اس کا دیکھنا محارم کے لئے بھی جائز نہیں ۔

مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم حاشیہ میں لکھتے ہیں:

  یہاں مسئلہ میں تھوڑی سی تفصیل  ہے جو بیان ہونے سے رہ گئی ہے۔ وہ تفصیل یہ ہے کہ عورت کے ستر کا وہ حصہ جو ناف اور گھٹنوں کے درمیان ہے نیز پیٹ اور کمر محرم کے لئے بھی دیکھنا جائز نہیں۔ البتہ اس کے علاوہ بدن کے دوسرے حصے، مثلا سر، کلائیاں، پنڈلی وغیرہ محرم کے سامنے کھولی جا سکتی ہیں، البتہ زمانہ چونکہ فتنے کا ہے اس لئے بلا ضرورت کھولنے  کی عادت ڈالنا مناسب نہیں ۔ شاید اسی وجہ سے حضرت مصنف ؒ نے نماز کے ستر ہی کو محرم کا ستر قرار دیا ہے "

2) اس طرح کی کوئی روایت تلاش بسیار کے باوجود ہمیں نہیں ملی۔ممکن ہے کہ حضرت ؒ نے اس مسئلہ کا استنباط  مندرجہ ذیل حدیث سے کیا ہو،تا ہم مندرجہ ذیل حدیث مذکورہ دعوی میں صریح نہیں ہے۔

معجم الاوسط ، حدیث نمبر 6435 (طبع: دار الحرمین قاہرہ، جلد نمبر6صفحہ نمبر287 ) ہے:

"6435 ۔۔۔ عن خديجة رضی الله عنها قالت قلت يارسول الله يا ابن عمي هل تستطيع إذا جاءك الذي يأتيك أن تخبرني به؟ فقال لي رسول الله ﷺ نعم يا خديجة قالت خديجة : فجاءه جبريل ذات يوم وأنا عنده فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم ياخديجة هذا صاحبي الذي يأتيني قد جاء فقلت له: قم فاجلس على فخدي الأيمن فقام  فجلس على فخدي الأيمن فقلت له هل تراه؟ قال نعم فقلت له: تحول فاجلس على فخدي الأيسر فجلس فقلت هل تراه؟ قال نعم فقلت له: فتحول فأجلس في حجري فجلس فقلت له هل تراه؟ قال نعم قالت خديجة : فتحسرت وطرحت خماري وقلت له هل تراه؟ قال لا فقلت له هذا والله ملك كريم لا والله ما هذا شيطان قالت خديجة فقلت لورقة بن نوفل بن أسد بن عبدالعزي بن قصي ذلك كما أخبرني به محمد رسول الله فقال ورقة حقا ياخديجة حديثك”

رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی النظر واللمس (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 9 صفحہ نمبر 602) میں ہے:

"( وينظر الرجل من الرجل ) ۔۔۔۔ ( ومن عرسه وأمته الحلال ) ۔۔۔۔ (ومن محرمه) هي من لايحل له نكاحها أبداً بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضاً ذكره في الهداية، فمن قصره على الأول فقد قصر ابن كمال (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن)”

الفتاوی العالمگیریۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب التاسع فی اللبس (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 9صفحہ نمبر 132) میں ہے:

"يرخص للمرأة كشف الرأس في منزلها وحدها فأولى أن يجوز لها لبس خمار رقيق يصف ما تحته عند محارمها كذا في القنية”

الفتاوی العالمگیریۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الیہ (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 9صفحہ نمبر 121) میں ہے:

"وأما نظره إلى ذوات محارمه فنقول: يباح له أن ينظر منها إلى موضع زينتها الظاهرة والباطنة وهي الرأس والشعر والعنق والصدر والأذن والعضد والساعد والكف والساق والرجل والوجه”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved