• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

)کیا گدھا ، گھوڑا حرام ہے؟ (2) الیوم اکملت لکم الخ ۔آیت کا مفہوم (3) عربوں سے  محبت کرو “اس حدیث کی تشریح(4)میت کی تدفین کے وقت تلاوت۔

استفتاء

براہ کرم مندرجہ ذیل اشکالات کا کافی شافی جواب عطا فرمائیں:

(1)میرےایک دوست ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ گدھا اور گھوڑا حلال ہیں مثلا غزوہ خیبر کے موقع پر گدھے کھاتے رہے اور جانوروں کی قلت کی وجہ سے عارضی طور پر گدھے کا کھانا روکا تھا نبی کریم ﷺنے ،اسی طرح وہ کہتے ہیں ترکی میں پسندیدہ ڈش گھوڑے کے گوشت کے تکے کباب ہیں۔ وہ ترکی کا سفر کر آئے ہیں۔حضرت کیا واقعتاً ایسا ہے؟

(2) جب حجۃ الوداع کے موقع پر یہ آیت نازل ہوئی الیوم اکملت۔۔۔۔الخ اور نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ میں دین اسلام مکمل ہوگیا تو خلفاء کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے زمانہ مبارک میں دین اسلام میں اضافہ کی صورت کیسے جاری رہی مثلاً تراویح کی باجماعت نماز، اذانِ فجر میں “الصلاۃخیر من النوم”کا اضافہ وغیرہ اس کی کیا توجیہ ہے؟

(3) نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی سنا ہے کہ عربوں کا احترام کرو کیونکہ میں عربی ہوں، قرآن کریم کی زبان عربی وغیرہ۔۔۔۔۔ کیا اس حدیث شریف میں آج کے آل سعود حکمران اور دوبئی، ابوظہبی، قطر کے حکمران اور عوام بھی شامل ہیں، جنہوں نے دین اسلام کو کھیل بنایا ہوا ہے اور ان کے ممالک میں یورپ جیسی خرافات عام ہیں۔ زنا کے کلب شراب کے اڈے وغیرہ، ان پر جائز تنقید بھی جائز نہیں؟

(4)تدفین کے وقت قبر کے سرہانے اور پاؤں کی طرف کھڑے ہو کر سورہ بقرہ کا ابتدائی رکوع اور آخری رکوع پڑھ کر دعا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک مخصوص مسلک ختم قرآن بھی پڑھتا ہے۔ کیا وہ جائز ہے اور مسنون ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)گدھا  حرام ہے خیبر کے موقع پر آپ ﷺ نے اس کی حرمت کی صراحت کردی تھی چنانچہ  مسلم شریف  کی روایت میں ہے حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے  ہمیں گھریلو  گدھوں کے پکے اور کچے سب گوشت کو پھینکنے کاحکم دیا پھر (بعد میں کسی وقت)کھانےکی اجازت نہیں دی ۔ اور مسلم شریف ہی کی ایک دوسری روایت میں ہےکہ آپﷺ نے حضرت ابو طلحہؓ كو حكم دیا کہ لوگوں کو  گھریلو  گدھوں کے گوشت سے منع کریں  اور ساتھ میں آپ ﷺ نے وجہ بھی بتادی کہ ان کا گوشت نجس ہے ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ آپﷺ نے گدھوں کے گوشت  سے منع اس لیے کیا تھا کہ وہ ناپاک اور حرام ہے نہ کہ قلت کی وجہ سے ،نیز بعد میں کسی وقت کھانے کی اجازت بھی نہیں دی البتہ  گھوڑے کا گوشت حلال ہے لیکن اس کے بارے میں بھی حدیث میں ممانعت آئی ہے اور کسی درجہ میں آلہ جہاد بھی ہے اس وجہ سے اس کا گوشت کھانا مکروہ تنزیہی ہے۔

(1)صحيح مسلم (رقم الحديث5127/5133)میں ہے:عن البراء بن عازب قال أمرنا رسول الله -صلى الله عليه وسلم- أن نلقى لحوم الحمر الأهلية نيئة ونضيجة ثم لم يأمرنا بأكله.عن أنس بن مالك قال لما كان يوم خيبر جاء فقال يا رسول الله أكلت الحمر. ثم جاء آخر فقال يا رسول الله أفنيت الحمر فأمر رسول الله -صلى الله عليه وسلم- أبا طلحة فنادى إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر فإنها رجس أو نجس. قال فأكفئت القدور بما فيها.سنن أبى داود (رقم الحديث3729)میں ہے:عن خالد بن الوليد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم:نهى عن أكل لحوم الخيل والبغال والحمير.(2)مذکورہ آیت میں دین کی تکمیل سے مراد اصول ِ دین ہے یعنی قیامت تک آنےوالے حوادث و واقعات کے جزوی احکام ان اصول سےمستنبط کیے جاسکتے  ہیں ۔یہ مطلب نہیں کہ ہرہر مسئلہ صراحتاً قرآن و حدیث میں موجود ہے۔نیز خلفائے راشدین کی سنت کوآپ ﷺنے اپنی سنت کہا ہے ۔پھر جو اضافےآپ نے ذکر کیے ہیں وہ حقیقت میں اضافے نہیں ہیں۔چناچہ تراویح کی جماعت خود آپ ﷺنے  کروائی ہے اور اسی طرح اذانِ فجر میں “الصلوۃ خیر من النوم” کے الفاظ کا اضافہ بھی خود آپﷺ کے دور میں ہوا۔

(2)فتح الباری لابن حجر (13/ 260)میں ہے:وقوله سبحانه اليوم أكملت لكم دينكم ظاهره يدل على أن أمور الدين كملت عند هذه المقالة وهي قبل موته صلى الله عليه و سلم بنحو ثمانين يوما فعلى هذا لم ينزل بعد ذلك من الأحكام شيء وفيه نظر وقد ذهب جماعة إلى ان المراد بالاكمال ما يتعلق بأصول الأركان لا ما يتفرع عنها ومن ثم لم يكن فيها متمسك لمنكري القياس… ..عن الداودي أنه قال في قوله تعالى وانزلنا إليك الذكر لتبين للناس ما نزل إليهم قال انزل سبحانه وتعالى كثيرا من الأمور مجملا ففسر نبيه ما احتيج إليه في وقته وما لم يقع في وقته وكل تفسيره إلى العلماء بقوله تعالى ولو ردوه إلى الرسول والى أولي الأمر منهم لعلمه الذين يستنبطونه منهم.سنن أبى داود (رقم الحدیث500)میں ہے:عن محمد بن عبد الملك بن أبى محذورة عن أبيه عن جده قال قلت يا رسول الله علمنى سنة الأذان. قال فمسح مقدم رأسى وقال:« تقول الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر……فإن كان صلاة الصبح قلت الصلاة خير من النوم الصلاة خير من النوم،الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله».صحيح البخاری(رقم الحدیث7290)میں ہے:عن زيد بن ثابت أن النبي صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرة في المسجد من حصير فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها ليالي حتى اجتمع إليه ناس ثم فقدوا صوته ليلة فظنوا أنه قد نام فجعل بعضهم يتنحنح ليخرج إليهم فقال ما زال بكم الذي رأيت من صنيعكم حتى خشيت أن يكتب عليكم ولو كتب عليكم ما قمتم به فصلوا أيها الناس في بيوتكم فإن أفضل صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة.سنن أبى داود  (رقم الحدیث4609)میں ہے:قال العرباض صلى بنا رسول الله -صلى الله عليه وسلم- ذات يوم ثم أقبل علينا فوعظنا موعظة بليغة ذرفت منها العيون ووجلت منها القلوب فقال قائل يا رسول الله كأن هذه موعظة مودع فماذا تعهد إلينا فقال«أوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن عبدا حبشيا فإنه من يعش منكم بعدى فسيرى اختلافا كثيرا فعليكم بسنتى وسنة الخلفاء المهديين الراشدين تمسكوا بها وعضوا عليها بالنواجذ وإياكم ومحدثات الأمور فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة».

 

(3) اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عربوں سے عرب ہونے کی بناء پر نفرت نہ کی جائے باقی رہا کسی اور شرعی وجہ سے نفرت یا نکیر کرنا وہ اس کا تقاضا نہیں بلکہ وہ بذاتِ خود واجب ہے اس میں عرب عجم سب برابر ہیں۔

(3)فيض القدير (رقم الحديث225)ميں ہے: (أحبوا العرب)……وهذه الجمل واردة مورد الحث على حب العرب وهو منزل على قيد الحيثية أي من حيث كونهم عربا وقد يعرض لهم ما الزيادة هذا الحب باعتبار ما يقوم بهم من وصف بحسب المراتب يعرض لهم ما يوجب البغض والازياد منه بحسب ما يعرض لهم من الكفر والنفاق وقد قال سبحانه وتعالى في شأن قوم منهم الأعراب أشد كفرا ونفاقا)….وإذا أبغضهم من حيث كفرهم أو نفاقهم كان واجبا فاستبان أنه قد يجب الحب وقد يجب البغض ويبقى مطلق الحب من الحيثية التي سبق الكلام عليها.

(4)سورت بقرہ کے اول آخر کا پڑھنا حدیث سے ثابت ہے پورے قرآن کا ختم ثابت نہیں۔

(4) شعب الإيمان – البيهقی (رقم الحدیث8855 )میں ہے:عن عبد الله بن عمر قال:سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:”إذا مات أحدكم فلا تحبسوه وأسرعوا به إلى قبره وليقرأ عند رأسه فاتحة البقرة وعند رجليه بخاتمة البقرة”.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved