استفتاء
(۱)ظہر کی باجماعت نماز میں دوسری رکعت میں شامل ہونے کے بعد کیا چوتھی رکعت میں التحیات کے ساتھ درود اور دعا بھی پڑھنی ہوتی ہے؟
(۲)باجماعت نمازوں میں ایک یا دو رکعت چھوٹنے کے بعد کس طرح سے باقی نماز ادا کرنا ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(ّ۱)مذکورہ شخص مسبوق ہےاور مسبوق قعدہ اخیرہ میں التحیات پڑھنے کے بعد درود شریف اور د عا نہیں پڑھے گا۔
ہندیہ (1/193)میں ہے:
ان المسبوق ببعض الركعات يتابع الامام في التشهد الاخير واذا اتم التشهد لايشتغل بما بعده من الدعوات.
(۲) جس شخص کی ایک رکعت چھوٹ گئی ہو وہ امام کے سلام کے بعد کھڑا ہو کر پہلے ثناء پڑھے گا اور پھر تعوذ، تسمیہ کے بعد سورت فاتحہ اور اس کے بعد کوئی سورت پڑھ کر رکوع کرے گا اور جس کی دو رکعتیں چھوٹ گئی ہوں وہ پہلی رکعت تو اسی طرح پڑھے گا جیسے ذکر ہوا البتہ دوسری رکعت کے شروع میں ثناء اور تعوذ نہیں پڑھے گا باقی تسمیہ، سورت فاتحہ اور سورت پڑے گا۔
شامی (2/417) میں ہے:
والمسبوق من سبقه الامام بها (بكل ركعات )او ببعضها وهو منفردا حتى يثنى ويتعوذ ويقرأ…فيما يقضيه اي :بعد متابعة لامامه فلو قبلها فالاظهر الفساد، و يقضي اول صلاته في حق قراءته، وآخرها في حق تشهد
عمدۃالفقہ (2/222)میں ہے:
اگر امام کے ساتھ دو رکعتیں ملیں تو باقی دونوں میں الحمد اور سورت پڑھے۔۔۔ اور ان دو کے بعدقعدہ
کرے اور تشہد پڑھے اور نماز پوری کرے۔اور اگر ایک رکعت گئی ہو تو عام صورت ہے یعنی ثنا ء وتعوذ و قرأت کے ساتھ پڑھ کر قاعدہ کر کے سلام پھیرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved