• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیارمضان المبارک کے علاوہ اعتکاف کر سکتے ہیں؟ 

  • فتوی نمبر: 22-341
  • تاریخ: 06 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

(1) کیارمضان المبارک کے علاوہ اعتکاف کر سکتے ہیں؟

(2)گھر میں اعتکاف کے آداب وشرائط سےبھی آگاہ فرما دیں ۔

وضاحت مطلوب ہے:کیا گھر میں اعتکاف سے آپ کی مراد رمضان کا اعتکاف ہے؟

جواب وضاحت:نہیں نفلی اعتکاف کا پوچھا تھا کہ رمضان کے علاوہ بیٹھ سکتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) کرسکتے ہیں،یہ نفلی اعتکاف ہوتا ہے اس کے لئے روزہ کی بھی شرط نہیں۔

(2)رمضان کےاعتکاف کےعلاوہ اعتکاف کی شرائط درج ذیل ہیں:

معتکف کا مسلمان ہونا،اعتکاف کی نیت کرنا،عاقل ہونا،جنابت اور حیض و نفاس سے پاک ہونا،گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ کا متعین ہونا۔

نوٹ:گھرمیں صرف عورت اعتکاف کرسکتی ہےمرد کےلئےمسجدکاہوناشرط ہےچاہےنفلی اعتکاف ہی کیوں نہ ہو۔

اعتکاف کے آداب درج ذیل ہیں:

اعتکاف کے مکروہات سے بچنا،اپنےاوقات کو تلاوت قرآن،ذکر اور دیگر عبادتوں اور دین کے سیکھنے سکھانے میں لگانا،صحیح اور معتبردینی کتب پڑھنا۔

مجمع الأنهر (1/377)میں ہے:

(و)أقل مدةاعتكاف النفل(ساعةعندمحمد)في الأصل وليس الصوم شرطاللنفل على ظاهرالرواية.

شامی(3/499)میں ہے:

(وأقله نفلاساعة)من ليل أونهارعندمحمدوهوظاهرالروايةعن الإمام لبناءالنفل على المسامحةوبه يفتى.

الجوهرة النيرة (1/ 351)میں ہے:

(الاعتكاف مستحب)يعني في سائرالأزمان أمافي العشرالأواخرمن رمضان فهوسنةمؤكدة.

ہنديۃ(1/467)میں ہے:

 وأما شروطه فمنها النية حتى لو اعتكف بلا نية لا يجوز بالإجماع كذا في معراج الدراية ومنها مسجد الجماعة فيصح في كل مسجد له أذان وإقامة هو الصحيح كذا في الخلاصة….والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل ….إن الصوم ليس بشرط في التطوع وليس لأقله تقدير على الظاهر حتى لو دخل المسجد ونوى الاعتكاف إلى أن يخرج منه صح ….ومنها الإسلام والعقل والطهارة عن الجنابة والحيض والنفاس.

ہنديۃ (1/469)میں ہے:

وأما آدابه  فأن لا يتكلم إلا بخير ….ويلازم التلاوة والحديث والعلم وتدريسه وسير النبي صلى الله عليه وسلم والأنبياء عليهم السلام وأخبار الصالحين وكتابة أمور الدين كذا في فتح القدير.

فتاویٰ محمودیہ (10/222) میں ہے:

سوال:گھر پر عورت کا اعتکاف نفل ہوگا یا سنت؟

جواب:وہ نفلی اعتکاف بھی کر سکتی ہیں،سنت بھی۔

فتاویٰ محمودیہ (10/257) میں ہے:

نفلی اعتکاف بغیر رمضان کے بھی ہو سکتا ہے اور ایسے معتکف کو بھی مسجد میں قیام کرنا درست ہے۔

فتاویٰ محمودیہ (10/257) میں ہے:

سوال:اعتکاف سنت موکدہ علی الکفایہ میں جو پابندی یاحقوق ہیں وہ مستحب اعتکاف میں بھی ہیں یا نہیں؟

جواب: وہ پابندیاں نفلی اعتکاف میں بھی ہیں،مگر ایک تو اس میں روزہ کی قید نہیں،اور اعتکاف مسنون رمضان شریف کے اخیر عشرہ میں ہوتا ہے،اس میں روزہ بھی ہوتا ہے،دوسرے بلاضرورت جب مسجد سے معتکف نکلے گا تو نفلی اعتکاف جس کی کوئی مدت معین نہیں کی تھی وہ ختم ہو جائے گا،فاسد نہیں ہوگا،اعتکاف مسنون ایسی حالت میں فاسد ہو جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved