• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیا والدہ کی وراثت میں صرف بیٹیوں کاحق ہوتا ہے؟

استفتاء

1۔والدہ کی وراثت کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہے؟والد کی وراثت میں دو حصے بیٹوں کےاور ایک حصہ بیٹیوں کا ہوتا ہے۔

والدہ کے پاس سونا اور نقد رقم موجود ہے ،کیااس کو بھی اسی طرح تقسیم کریں گے؟

2۔کہا جاتا ہے کہ والدہ کے پاس جو کچھ ہوبیٹیوں کو دیا جاتا ہے ۔کیا یہ بات درست ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ کیاوالدہ حیات ہیں؟

جواب وضاحت:جی والدہ حیات ہیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2،1۔اول تو والدہ کی وراثت کی تقسیم کا طریقہ کار بھی وہی ہے جو والد کی وراثت کا ہے یعنی دو حصے بیٹے کے اور ایک حصہ بیٹی کا ،لہذا یہ بات غلط ہے کہ والدہ کے پاس جو کچھ ہو وہ بیٹیوں کو دیا جاتا ہے،دوسرےوراثت وفات کے بعد ہوتی ہے نہ کہ زندگی میں،زندگی میں اگر کوئی والد یا والدہ اپنی وراثت تقسیم کرنا چاہے تو وہ شریعت کی نظر میں ہدیہ( گفٹ) ہے نہ کہ وراثت،اور اولاد کو ہدیہ(گفٹ)دینے میں افضل طریقہ یہ ہے کہ بیٹے بیٹیوں کو برابر دیا جائے اور اس کی بھی گنجائش ہے کہ لڑکے کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ دیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved