- فتوی نمبر: 10-379
- تاریخ: 09 دسمبر 2017
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
انٹرنیٹ پر کرپٹو کرنسی کے تحت بٹ کوئن، ون کوئن وغیرہ کے نام سے کرنسی کی ایک نئی قسم رائج ہوئی ہے، لوگ اس کرنسی میں انویسٹ کر کے کمائی کر رہے ہیں۔ اس کرنسی کا ریٹ چڑھتا رہتا ہے جس کی وجہ سے آپ کی انویسٹمنٹ نفع بخش ہوتی رہتی ہے۔ دنیا کے کچھ ممالک نے اسے بطور کرنسی قبول کر لیا ہے۔ کرنسی کو خریدنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے سے جن لوگوں کے پاس یہ کرنسی موجود ہے ان سے ڈالر کے بدلے خریدی جاتی ہے۔ اور واپس ڈالر میں تبدیل کرنے کے لیے کسی کے ساتھ خرید و فروخت کرنی پڑتی ہے یا پھر کینیڈا وغیرہ میں ایسی مشینیں بھی لگا دی گئی ہیں جن پر جا کر آپ اس کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کروا سکتے ہیں۔
کیا اس کرنسی میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اشیاء کے تبادلہ میں جو چیز واسطہ بنتی ہے اس کو کرنسی کہا جاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں:
1۔ خلقی کرنسی جیسے سونا اور چاندی۔
2۔ اصطلاحی کرنسی جیسے تانبے پیتل کے سکے۔
فی الوقت پاکستان میں 5 روپے کا سکہ رائج ہے اس کو عربی میں فلوس کہتے ہیں۔ کاغذ کے نوٹ اس کے متبادل ہوتے ہیں۔
موجودہ دور میں حکومت کرنسی کو ڈھالنے کا اور نوٹ چھاپنے کا کام خود کرتی ہے کسی اور کو اجازت نہیں دیتی اور بنانے والوں کو سزا دیتی ہے۔
Credit اور Debit کارڈ خود کوئی کرنسی نہیں ہے۔ گاہک خریداری کرنے کے بعد دکاندار کو اپنا کارڈ دیتا ہے۔ دکاندار بینک سے کرایہ پر لی ہوئی مشین سے چیک کرتا ہے کہ گاہک کے کارڈ میں قیمت کے بقدر گنجائش ہے یا نہیں۔
Cryptocurrency ایسی کوئی شے نہیں جس کی مالیت ہو۔ یہ تو بس نمبر ہوتے ہیں جن کو الاٹ کر لیا جاتا ہے۔ پھر لوگارتم سے کچھ حساب کتاب کرتے ہیں۔ نیٹ پر نوٹ کیے ہوئے نمبر کرنسی نہیں بن سکتے۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved