• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کچھ رقم لے کر میراث سے اپنا حق چھوڑ دینا

استفتاء

ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے ۔ ایک صاحب فوت ہوگئے  ان کے ورثاء میں سے   کسی نے دوسرے کو کہا  کہ آپ کا جو حصہ وراثت میں ہے   اس کو چھوڑ دو  اور اس کے  بدلے کچھ پیسے لے لو جیسے  حصہ بنتا ہے پانچ کروڑ  لیکن اس نے ایک کروڑ لے کر دستخط کر دیے۔ اب وراثت  کی کل جائیداد  کہنے والے کے ہی قبضہ میں ہے اور اس نے مجبورا ًہاں کہہ دی  کہ جو ملتا ہے وہی لے لو  ایسا نہ ہو کہ کچھ نہ ملے۔ سوال یہ ہے کہ  کیا اس طرح میراث سے اپنا حق چھوڑنا  درست ہے اور   کیا   اپنا حق چھوڑنے والا وارث  اپنے بقیہ حصے کا دعوی  کرسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر وراثت جائیداد کی صورت میں تھی  اور ایک وارث نے اپنے حصے کے بدلے میں ایک کروڑ لے لیے  اور اس لینے پر  اسے مجبور بھی نہیں کیا گیا تھا تو اب یہ وارث جائیداد  میں سے  اپنے حصے کا مطالبہ  یا دعوی  نہیں کر سکتا  خواہ وہ ایک کروڑ  اس کے حصے   کی  حقیقی  قیمت کے برابر  تھے یا کم و بیش  تھے۔

فتاوی ہندیہ(4/269) میں ہے:

إذا كانت التركة بين ورثة فأخرجوا أحدهما منها بمال أعطوه إياه والتركة عقار أو عروض صح قليلا كان ما أعطوه أو كثيرا

تبیین الحقائق(5/471) میں ہے:

قال رحمه الله( فان وقع  عن مال بمال باقرار اعتبر بيعا) لان معني البيع قد وجد فيه وهو مبادلة المال بالمال عن تراض  فتجري فيه احكام البيوع وهذا  لان الاصل في الصلح ان يحمل علي اشبه العقود له  فتجري عليه احكامه

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved