• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کچھ داڑھی ہلکی اور کچھ داڑھی گھنی کو دھونے کا طریقہ

استفتاء

دوسرا سوال یہ ہے کہ میری داڑھی کی نوعیت ایسی ہے کہ ٹھوڑی اور اس کے کچھ آس پاس داڑھی گنجان ہے اور سائیڈوں پر ہلکی ہے۔ میرے لیے کیا حکم ہو گا؟ مجھے ساری داڑھی کھال تک دھونی پڑے گی یا ساری صرف اوپر اوپر سے دھونی ہے؟  یا جتنی گھنی ہے وہ اوپر سے اور چھدری کو کھال تک؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جتنی داڑھی ہلکی اور چھدری ہے، وہاں کھال تک پانی پہنچانا ضروری ہے۔ اور جتنی داڑھی گھنی ہے، وہاں کھال تک پانی پہنچانا ضروری نہیں۔ بس اوپر کے بالوں کا دھو لینا کافی ہے۔

و أن الخفيفة التي تری بشرتها يجب غسل ما تحتها. (الدر المختار: 1/ 227)

و روي عن أبي حنيفة و محمد رحمهما الله أنه يجب إمرار الماء علی ظاهر اللحية هو الأصح، كذا في التبيين و هو الصحيح. (الهندية: 1/ 4)

و في نور الإيضاح: يجب يعني يفترض غسل ظاهر اللحية الكثيفة و هي التي لا تری بشرتها في أصح ما يفتی به من التصاصيح. (امداد الاحكام: 1/ 344)

يجب غسل بشره لم يسترها الشعر أما المستورة فساقط غسلها للحرج. (الدر المختار: 1/ 94)

إن كان بعضها كثيفاً و بعضها خفيفاً وجب غسل بشرة الخفيفة معه و ظاهر الكثيف. (المغني: 1/ 104)

إن كان بعضها خفيفاً و بعضها كثيفاً فلكل بعض منهما حكمه لو كان متمخضاً فللكثيف حكم اللحية الكثيفة و للخفيفة حكم اللحية الخفيفة هذا هو المذهب الصحيح.  (أقول: و قواعدنا لا تأباه). (شرح المهذب: 2/ 299)

اگر داڑھی اتنی ہلکی ہو کہ اس میں سے چہرے کی کھال نظر آتی ہو، تو کھال تک پانی پہچانا ضروری ہے۔ اور اگر داڑھی گھنی ہو تو ضروری نہیں۔ (احسن الفتاویٰ: 2/ 16) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved