- فتوی نمبر: 28-160
- تاریخ: 14 مئی 2023
استفتاء
محترم میں سرکاری ملازم ہوں میری ڈیوٹی کتوں کے ساتھ ہوتی ہے میرے کچھ مسائل ہیں مہربانی کر کے رہنمائی کر دیں۔
1 ۔بعض اوقات کتے ہاتھوں کو چاٹ دیتے ہیں ہاتھوں کو پاک کیسے کیا جائے؟
2۔ زیادہ تر کتوں کے لعاب یا پیشاب کے چھینٹے یا گیلے کتے کپڑوں کو لگ جاتے ہیں تو کیا ان کپڑوں سے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
3۔ کتوں کے کھانے اور پانی کے برتن دھوتے ہوئے اس پانی کے چھینٹے کپڑوں کو لگ جاتے ہیں کیا ان کپڑوں سے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
4۔ کتوں کے بال کپڑوں کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں کیا ان کپڑوں سے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
5۔ ہمارا کام کتوں کے ساتھ ہے بار بار کپڑے بدلنا ممکن نہیں ہے بعض اوقات پورا دن کتوں کے ساتھ باہر رہنا پڑتا ہے ایسی صورت میں ہم کیا کریں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ ہاتھوں کو اچھی طرح تین مرتبہ دھو لیا جائے۔
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح( 55) میں ہے:
(ونجو الكلب )باالجيم رجيعة (و رجيع السباع ) من البهاىم كالفهد والسبع و الخنزير (ولعابها) اى سباع البهاىم لتولده من لحم نجس
فتاویٰ عالمگیری (1/194) میں ہے:
الكلب اذا اخذ عضو انسان او ثوبه لا يتنجس مالم يظهر فيه اثر البلل راضيا كان او غضبان كذا فى منية المصلى ….اذا جعلت التكة من شعر الكلب لا بأس به كذا فى الخلاصه
مسائل بہشتی زیور (1/117) میں ہے:
سوال: وہ چیزیں جو قلیل نجاست کو جذب کرتی ہیں مثلاً جوتی، چمڑے کا موزہ اور بدن وغیرہ
جواب : پانی سے اتنا دھویا جائے کہ وہ نجاست دور ہوجاے ۔
2 .3۔ اس صورت میں ایسے کپڑوں میں نماز پڑھنا جن پر کتوں کےلعاب یا پیشاب کی چھینٹے لگ جائیں جن کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہو تو درست نہیں اگر کم ہو تو درست ہے اور یہی حکم ان کے کھانے پینے والے برتن دھوتے ہوئے لگنے والے چھینٹوں کا ہے البتہ گیلے کتوں کے کپڑوں کے ساتھ لگ جانے سے کپڑےناپاک نہیں ہوتے جب تک کہ ان کے جسم پر کوئی نجاست نہ ہو۔
فتاویٰ عالمگیری (1/194) میں ہے:
و كذلك الخمر و الدم المفسوح و لحم الميتة و بول مالايوكل و الروث و اخث البقر و العذرة و نجوالكلب و خرء الدجاج و البط والاوز نجس نجاسة غليظة هكذا فى فتاوى قاضى خان
الدرالمختار (1/580) میں ہے:
(وبول انتضح برؤوس الابر ) ردالمحتار……..فرؤوس الابر تمثيل للتقليل كما فى ،،القهستانى،، عن الطلبة ، لكن فيه أيضا عن الكرماني ان هذا مالم ير على (الثوب ) والاوجب غسله اذا صار بالجمع اكثر من قدر الدرهم
بہشتی زیور (1/124) میں ہے:
جس پانی سے کوئی نجس چیز دھوئی جائے وہ نجس ہے خواہ پانی پہلی دفعہ کا ہو یا دوسری دفعہ کا یا تیسری دفعہ کا ۔
فتاویٰ محمودیہ (5/251) میں ہے:
سوال: کوئی شخص ناپاک کپڑے دھو رہا ہے بدن یا کپڑے پر چھینٹ پڑے ، بدن ، کپڑا ناپاک ہوگا یا نہیں ؟
جواب: ناپاک کپڑے کی چھینٹ بھی ناپاک ہے ، جس جگہ کپڑے یا بدن وغیرہ پر پڑے گی ، اس کو ناپاک کردے گی ۔
بہشتی زیور (1/126) میں ہے:
کتے کا لعاب نجس ہے اور خود کتا نجس نہیں ہے ۔ سو اگر کتا کسی کے کپڑے یا بدن سے چھوجاے تو نجس نہیں ہوتا چاہے کتے کا بدن سوکھا ہو یا گیلا ۔ البتہ اگر کتے کے بدن پر نجاست لگی ہو تو اور بات ہے ۔
4 ۔ پڑھ سکتے ہیں جب تک کہ ان بالوں پر نجاست نہ ہو ، البتہ کپڑوں کو اچھی طرح جھاڑ کر نماز پڑھنی چاہیے اس کا معمول نہ بنالیا جائے۔
الدرالمختار (1/402) میں ہے:
واعلم انه (ليس الكلب بنجس العين) عند الامام ……….. ولو اخرج حيا ولم يصب فمه الماء لايفسد ماء البئر ولا الثوب بانتفاضه ولا بعضه مالم ير ريقه ولا صلاة حامله ولو كبيراً…….وشرط الحلواني شد فمه. ولا خلاف في نجاسة لحمه و طهارة شعره
تاتارخانیہ(1/447) میں ہے:
وفى الظهيرية :وجلد الكلب نجس ، و شعره طاهر ، وهو المختار.
5۔ نماز ایک ایسا فرض ہے جو کسی بھی حالت میں معاف نہیں اور دین کا کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جتنے بھی مجاہدے کے ساتھ ہوگا اس پر اتنا ہی اجر ملے گا اور آپ ایسا کریں کہ ڈیوٹی کے اوقات میں اپنے ساتھ ایک کپڑوں کا جوڑا لے لیں اور نماز کے اوقات میں بدل کر نماز ادا کر لیں چونکہ طہارت نماز کے لیے شرط ہے جس کے بغیر نماز نہ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved