• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا آپﷺ کے دور میں فطرانہ رقم کے علاوہ اجناس میں ادا کیا جاتا تھا؟

استفتاء

1- کیا حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں فطرانہ عید کا  چاند نظر آ نے کے بعد ادا کیا جاتا تھا ؟اور وہ بھی صرف گندم، کشمش ،کھجور  اور جو یعنی اجناس کی شکل میں؟

2-کیا اجناس کے بجائے رقم دینا اور  عید کا چاند نظر آنے سے پہلے فطرہ ادا کرنا حدیث سے ثابت ہے یا یہ بعد میں فقہاء اور تابعین کی روایت ہے ؟

3۔عیداور  عید کا چاند نظر آ نے سے پہلے ادا کیا گیا فطرہ رقم کی صورت میں جائز ہے؟ اور اس کی روایت کس زمانہ سے ثابت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں فطرانہ عید کا  چاند نظر آنے سے پہلے بھی ادا کیا جاتا تھا اور چاند نظر آنے کے بعد بھی، اسی طرح  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں فطرانہ گندم کشمش کھجور اور جو یعنی مخصوص  اجناس کی شکل میں بھی ادا کیا جاتا ہے اور ان مخصوص  اجناس  کی قیمت کی شکل میں بھی ادا کیا جاتا تھا۔

3،2۔عید کا چاند نظر آنے سے پہلے فطرانہ ادا کرنا حدیث سے ثابت ہے  اسی طرح فطرانے میں مخصوص اجناس  کی قیمت دینا بھی احادیث سے ثابت ہے۔

صحیح بخاری  (  رقم الحدیث:1516) میں ہے:

عن ‌ابن عمر رضي الله عنهما قال: «فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر، ‌صاعا ‌من ‌تمر أو صاعا من شعير، على العبد والحر، والذكر والأنثى، والصغير والكبير من المسلمين، وأمر بها أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة»

ترجمہ: …………. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کے بارے میں حکم دیا کہ لوگوں کے عید کی نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔

صحیح بخاری (رقم الحدیث:1524) میں ہے:

 ‌وكانوا ‌يعطون ‌قبل ‌الفطر بيوم أو يومين.

ترجمہ:حضرات صحابہ کرامؓ (صدقہ فطر)  عید سے ایک دن  یا دو دن پہلے دیدیتے  تھے۔

مصنف ابن شیبہ (رقم الحدیث:10662) میں ہے:

حدثنا وكيع عن سفيان عن هشام عن الحسن قال: لا بأس أن (تعطى) الدراهم (في) صدقة الفطر.

ترجمہ:حضرت حسنؒ سے روایت ہے کہ صدقہ فطر میں دراہم( چاندی کے سکے ) دینے میں کوئی حرج نہیں۔

مصنف ابن شیبہ (رقم الحدیث:10663) میں ہے:

حدثنا أبو أسامة عن (زهير) قال: سمعت أبا إسحاق يقول: أدركتهم وهم يعطون في صدقة رمضان الدراهم بقيمة الطعام.

ترجمہ” ابو اسحاقؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرات صحابہ کرامؓ کو پایا کہ وہ صدقہ فطر میں جنس کی قیمت کے برابر دراہم (چاندی کے سکے) دیا کرتے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved