- فتوی نمبر: 33-158
- تاریخ: 17 مئی 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز کے فضائل کا بیان
استفتاء
1۔جنت کی بشارت صرف مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنے کی ہے؟
2۔ اور کیا عورتوں پر بھی یہی لازمی ہے کہ وہ مسجدِ نبوی کے اندر ہی 40 نمازیں پڑھیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔یہ بشارت صرف مسجد نبوی میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کے لیے ہے۔
2۔ عورتوں پر یہ لازم نہیں کہ وہ مسجد نبوی کے اندر ہی 40 نمازیں پڑھیں بلکہ ان کے لیے محض نماز کی غرض سے مسجد جانا درست نہیں ان کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ اپنی قیام گاہ (ہوٹل) میں ہی نماز پڑھیں۔
مسند أحمد (20/ 40) میں ہے:
حدثنا الحكم بن موسى، قال أبو عبد الرحمن عبد الله وسمعته أنا من الحكم بن موسى، حدثنا عبد الرحمن بن أبي الرجال، عن نبيط بن عمر، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: ” من صلى في مسجدي أربعين صلاة، لا يفوته صلاة، كتبت له براءة من النار، ونجاة من العذاب، وبرئ من النفاق.
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری مسجد میں 40 نمازیں پڑھیں اس طرح کہ (درمیان) میں اس کی کوئی نماز فوت نہ ہو تو اس کے لیے آگ سے براءت اور عذاب سے نجات لکھ دی جاتی ہیں اور وہ نفاق سے بری ہے۔
مسند أحمد (45/ 37) میں ہے:
27090 – حدثنا هارون، حدثنا عبد الله بن وهب، قال: حدثني داود بن قيس، عن عبد الله بن سويد الأنصاري، عن عمته أم حميد امرأة أبي حميد الساعدي، أنها جاءت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، إني أحب الصلاة معك، قال: ” قد علمت أنك تحبين الصلاة معي، وصلاتك في بيتك خير لك من صلاتك في حجرتك، وصلاتك في حجرتك خير من صلاتك في دارك، وصلاتك في دارك خير لك من صلاتك في مسجد قومك، وصلاتك في مسجد قومك خير لك من صلاتك في مسجدي “، قال: فأمرت فبني لها مسجد في أقصى شيء من بيتها وأظلمه، فكانت تصلي فيه حتى لقيت الله عز وجل»
ترجمہ: حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ کی اہلیہ حضرت ام حمید رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ (یعنی آپ کے پیچھے مسجد نبوی میں) نماز پڑھنا محبوب ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے ساتھ نماز پڑھنا محبوب ہے لیکن تمہارے کمرے میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہاری اس نماز سے جو تمہارے حجرے میں ہو اور تمہارے حجرے میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہارے کھلے صحن میں تمہاری نماز سے اور تمہارے کھلے صحن میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہارے محلہ کی مسجد میں تمہاری نماز سے اور تمہارے محلے کی مسجد میں تمہاری نماز بہتر ہے میری مسجد میں تمہاری نماز سے۔ اس پر ام حمید رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تو ان کے لیے گھر کے سب سے اندر اور سب سے تاریک حصہ میں نماز کی جگہ بنائی گئی اور وہ اپنی وفات تک وہیں نماز پڑھتی رہیں۔
السنن الکبریٰ للبیہقی(6/114) میں ہے:
وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ، حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، أخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، أخبرنا ابن وهب، أخبرنا عمرو بن الحارث، أن دراجا أبا السمح حدثه، عن السائب مولى أم سلمة [عن أم سلمة] زوج النبي صلى الله عليه وسلم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “خير مساجد النساء قعر بيوتهن”.
ترجمہ: حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورتوں کی بہترین مسجدیں ان کے گھروں کے اندرونی حصے ہیں۔
احسن الفتاوی (3/34) میں ہے:
سوال : حدیث میں جو مسجد نبوی میں چالیس نمازیں پڑھنے کی فضیلت آئی ہے ، کیا یہ فضیلت صرف مردوں ہی کے لئے ہے یا عورتوں پر بھی اس کا اطلاق ہو گا، جس طرح مسجد حرام کے بجائے گھر پر نماز پڑھنا افضل ہے کیا اس طرح مدینہ منورہ میں بھی مسجد نبوی کے بجائے گھر پر نمازپڑھنا افضل ہے ؟ بینوا توجروا
جواب:مسجد نبوی میں چالیس نمازیں ادا کرنے پر جہنم، عذاب اور نفاق سے براءت کی بشارت صرف مردوں کی فرض نماز با جماعت کے ساتھ مخصوص ہے ، عورتوں کے لئے مسجد نبوی کی بجائے گھر میں نماز پڑھناافضل ہے ۔ فقط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved