- فتوی نمبر: 15-45
- تاریخ: 13 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ماں کو اپنے نوازئیدہ بچے کو دودھ پلانا کیا فرض ہے ؟اور اگر ماں بچے کو دودھ نہ پلائے تو گنہگار ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب عورت دودھ پلا سکتی ہو اور کوئی دوسرا متبادل نہ ہو تو عورت کے ذمہ لازم ہے کہ بچے کو دودھ پلائے، نہ پلانے سے گناہگار ہو گی اور اگر متبادل موجود ہو تو پھر عورت پر دودھ پلانا فرض تو نہیں ہے البتہ بہتر یہ ہے کہ عورت بچے کو اپنا دودھ پلائے ۔
فی الشامی:5/354
ولیس علی امه ارضاعه)قضاء بل دیانة (الااذا تعینت)فتجبر،قوله (الااذاتعینت)بان لم یجد الاب من ترضعه او کان الولد لایاخذ ثدی غیرها وهذا هو الاصح وعلیه الفتوی
مسائل بہشتی زیور حصہ دوم صفحہ نمبر 91 میں ہے:
’’ اگر ماں کو دودھ نہ اترے یا بچے کی ضرورت سے کم ہو اور دودھ پلانے والے کی دستیابی بھی دشوار ہو تو بچےکو پاؤڈر کا دودھ یا تازہ اس کے تحمل کے مطابق بنا کر دیا جاسکتا ہے لیکن اگر ماں کو کوئی ایسی مجبوری نہ ہو تو بلا عذر بچے کو پاؤڈر کا دودھ یا اوپری دودھ پلانا خلاف اولیٰ ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved