- فتوی نمبر: 27-213
- تاریخ: 15 ستمبر 2022
- عنوانات: حظر و اباحت > میاں بیوی کے مخصوص مسائل
استفتاء
ایک سوال ہے کہ کیا بیوی اپنے شوہر کو نام سے پکار سکتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیوی کا اپنے شوہر کو اس کے نام سے پکارنا مکروہ ہے تاہم یہ کراہت تحریمی ہے یا تنزیہی؟ اس بارے میں ہمیں کوئی صریح عبارت نہیں ملی، لیکن چونکہ اس مسئلے کا تعلق آداب سے ہے اس لیے ہمارا خیال یہ ہے کہ یہ کراہت تنزیہی ہے، سائل چاہے تو دیگر اہلِ علم سے اس کی مزید تحقیق کرلے۔
تنویر الابصار(9/599) میں ہے:
ويكره أن يدعو الرجل أباه وأن تدعو المرأة زوجها باسمه.
وفي الشامية: تحت قوله:(ويكره أن يدعو الخ) بل لابد من لفظ يفيد التعظيم كيا سيدى ونحوه لمزيد حقهما على الولد والزوجة وليس هذا من التزكية لأنها راجعة إلى المدعو بأن يصف نفسه بما يفيدها لا إلى الداعى المطلوب منه التأدب مع من هو فوقه.
فتاوی ہندیہ(9/180) میں ہے؛
يكره أن يدعو الرجل أباه والمرأة زوجها باسمه كذا في السراجية.
بہشتی زیور(281) میں ہے:
اپنے ماں باپ شوہر وغیرہ کو نام لیکر پکارنا مکروہ اور منع ہے۔
امداد الفتاویٰ (2/216) میں ہے:
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ زوج پر زوجہ کے حقوق دنیا وآخرت کے کس قدر ہیں اور زوجہ کے ذمے کیا کیا حق ہیں بالعکس دنیا وآخرت کے کیا کیا حقوق ہیں؟
جواب: زوج کے حقوق یہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا نام لے کر نہ پکارے۔۔۔۔۔
فتاویٰ رحیمیہ (10/234) میں ہے:
سوال: (۱) میاں بیوی کو اس کا نام لے کر بلا سکتا ہے؟ اور بیوی اپنے میاں کو نام سے پکار سکتی ہے؟ (۲)میاں بیوی اپنے بچوں کے نام سے ایک دوسرے کو بلائے تو کیا حکم ہے؟(۳) میاں بیوی اپنا خاص نام رکھ کر ایک دوسرے کو بلائے تو جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: مرد اپنی بیوی کو نام سے پکار سکتا ہے۔ لیکن عورت اپنے خاوند کو اس کے نام سے نہ پکارے کہ یہ بے ادبی اور گستاخی کی بناء پر مکروہ ہے۔
يكره أن يدعو الرجل أباه والمرأة زوجها باسمه كذا في السراجية.
لہٰذا سردار وغیرہ تعظیمی الفاظ سے بلائے بل لابد من لفظ يفيد التعظيم كيا سيدى(شامى ج ص كتاب الحظر والاباحة فصل فى البيع)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved