- فتوی نمبر: 33-360
- تاریخ: 03 اگست 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
کیا بوسٹر (BOOSTER)بوتل حلال ہے ؟ جس کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں :
Carbonated Water, Sucrose, Dextrose, Citric acid (E.330) Sodium Citrate (E.331),Caffeine (58 ppm), Ginseng, Sodium benzoate (E.211), Artificial mixfruit flavor and Food color Yellow 5 (E.102)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بوسٹر(BOOSTER) کے پیکٹ پر جو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جزء کے حرام ہونے پر کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں ملی لہذا جب تک مذکورہ بوتل میں کسی حرام جزء کے شامل ہونے کی کوئی قابلِ اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک مذکورہ بوتل پینے کی گنجائش ہے ۔
توجیہ:مذکورہ بوسٹر(BOOSTER)بوتل کے پیکٹ پر 10 اجزائے ترکیبی درج ہیں جن میں سے 6 نباتاتی،2 معدنی اور 2مصنوعی ہیں ۔
نباتاتی اجزاء:
1۔Sucrose سُکروز (ایک قدرتی مٹھاس جو گنےاور چقندر سے حاصل کی جاتی ہے)
2۔Dextrose ڈیکسٹروز(ایک سادہ شکر جو گلوکوز کی ایک خاص شکل میں ہوتی ہے ۔پھل،سبزیوں اور مکئی کے نشاستے سے حاصل ہوتی ہے۔)
3۔Citric Acid E330 سٹرک ایسڈ (ترش مادہ جو لیموں اور مالٹے سے حاصل ہوتا ہے۔تجارتی سطح پر گُڑ وغیرہ سے حاصل ہوتا ہے۔)
4۔Sodium Citrate سوڈیم سٹریٹ (ایک نمک جو سٹرک ایسڈ اور سوڈیم سے مل کر بنتا ہے اور ایسیڈیٹی ریگولیٹر کے طور پر استعمال ہوتا ہے)
5۔ Caffeine (58 ppm) کیفین (ایک مادہ جو کافی کے بیج اور چائے کی پتیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ppmمخفف ہے Parts Per Millionکا،58 PPM کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک لیٹر میں 58 ملی گرام کیفین موجود ہے ۔انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق 200PPM تک کیفین مضرِ صحت نہیں ہے۔ چنانچہ USA کی سرکاری ویب سائٹ “نیشنل لائبریری آف میڈیسن” (National Library Of Medicine) میں ہے:
In 1959 caffeine was listed in the Code of Federal Regulations (21 CFR 182.1180—formerly 21 CFR 121.101) as generally recognized as safe (GRAS) when used in cola-type beverages with a tolerance set at 0.02 percent.
ترجمہ: 1959 میں کیفین کو “کوڈ آف فیڈرل ریگولیشنز”(21 CFR 182.1180 )میں شامل کیا گیا اور اسے “کولا “قسم کے مشروبات میں استعمال کے لیے “عمومی طور پر محفوظ تسلیم شدہ” (GRAS) قرار دیا گیا، بشرطیکہ اس کی مقدار 0.02 فیصد (200ppm) سے زیادہ نہ ہو۔
مذکورہ بوتل میں کیفین کی مقدار 58PPM ہے جو کہ مضر نہیں لہٰذا اس کے استعمال کی اجازت ہے۔
6۔Ginseng جِن سینگ(ایک قدرتی جڑی بوٹی ہے۔)
نباتاتی اجزاء کا حکم:
نباتاتی اجزاء کا حکم یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آوریامضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔
معدنی اجزاء:
7۔Sodium Benzoate E.211 سوڈیم بینزویٹ(یہ بینزوئیک ایسڈ اور ہائیڈروجن آکسائیڈ سے حاصل ہوتا ہے۔)
نوٹ:اگرچہ بینزوئیک ایسڈ حیوانی اور یا نباتاتی بھی ہوسکتا ہے لیکن صنعتی پیمانے پر عموما معدنی ہی دستیاب ہوتا ہے۔اور ہائیڈروجن آکسائیڈ ایک کیمیائی مادہ ہے جو حلال ہے۔
8۔Carbonated Water کاربونیٹد واٹر (کاربن ملا ہوا پانی )
معدنی اجزاء کا حکم:
معدنی اجزاء کا حکم بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاءکے علاوہ سب حلال اور پاک ہیں ،لہذا یہ اجزا بھی حلال اور پاک ہیں۔
مصنوعی اجزاء:
9۔ Artificial Mix Fruit Flavorآڑٹیفیشیل مکس فروٹ فلیور(مکس فروٹ کا مصنوعی فلیور)
10۔ Food color Yellow 5 (E.102) فوڈ کلر ییلو فائیو (زرد مصنوعی رنگ)
مصنوعی اجزاء کا حکم:
مصنوعی اجزاء بھی در حقیقت مذکورہ بالا تین اجزاء(نباتاتی،معدنی اور حیوانی) میں سےکسی ایک سے یا ایک سے زائد سے ہی تیارہوتے ہیں ان سے ہٹ کرکسی اور چیز سے تیار نہیں ہوتے ، اس لیے مصنوعی اجزاءکا اصل حکم تو اسی وقت معلوم ہو سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ ان کو کن اشیاء سے تیار کیا گیا ہے اور پھر اس بوتل میں ان میں سے کون سا مصنوعی فلیور استعمال کیا گیا ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ ان اجزاء کےکسی حیوان یا دیگر حرام اشیاء سے تیار ہونے کا علم یا غالب گمان نہیں اس لیے جب تک ان مصنوعی اجزاء کے کسی حرام جانور یا کسی حرام شے سے حاصل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک ان مصنوعی اجزاء کو بھی حلال کہا جائے گا۔
لہذا جب تک مذکورہ بوتل میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اسے حلال کہا جائے گا۔ واضح رہے کہ مصنوعی جز کے ماخذ حیوان ہونے کا احتمال شبہۃ الشبہہ کا درجہ رکھتا ہے ا س لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا۔
نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer)کے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے صرف ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
جبکہ صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع (Manufacturer) کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔
نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔
إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:
«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»
بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:
’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘
بہشتی زیور (ص:600) میں ہے:
’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘
ہندیہ (5/340) میں ہے:
أكل الطين مكروه، هكذا ذكر في فتاوى أبي الليث رحمه الله تعالى وذكر شمس الأئمة الحلواني في شرح صومه إذا كان يخاف على نفسه أنه لو أكله أورثه ذلك علة أو آفة لا يباح له التناول، وكذلك هذا في كل شيء سوى الطين، وإن كان يتناول منه قليلا أو كان يفعل ذلك أحيانا لا بأس به، كذا في المحيط
امداد الفتاوی(96/4)میں ہے:
’’سوال (۲۳۷۴) : جب سے پتہ لگا ہے کہ بعض ولایتی رنگوں میں اسپرٹ کا شبہ ہے اسی وقت سے جب بھی کپڑا پہنتا ہوں تو طبیعت میں شک رہتا ہے کہ یہ کہیں ناپاک نہ ہو، حضرت اقدس ارشاد فرماویں کہ ولایتی رنگ دار کپڑوں مثلاً رنگین گرم کپڑے، رنگین دھاری دار سرد کپڑے، عورتوں کے لئے پختہ رنگ کی رنگین چھینٹیں وغیرہ بلا دھوئے پہننے اور پہن کر نماز پڑھنے میں حرج تو نہیں ہے؟
(۲) حضرت والا یہ بھی ارشاد فرماویں کہ عورتوں کے لئے ولایتی رنگوں سے دوپٹہ وغیرہ رنگ کر پہننے کا کیا حکم ہے؟
الجواب: اول تو خود ان رنگوں میں جزونجس شامل ہونے میں شبہ پھر ان کپڑوں میں ان رنگوں کے شامل ہونے میں شبہ تو کپڑوں کے نجس ہونے کا شبہۃ الشبہہ ہوگیا؛ اس لئے فتوے سے گنجائش ہے باقی اگر کوئی ورع اختیار کرلے اولیٰ واحسن ہے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved