- فتوی نمبر: 14-336
- تاریخ: 30 جون 2019
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کوئی عورت حج کرنا چاہتی ہے اور اس کا ایک نومولود بچہ ہے اور بچے کو دودھ پلاتی ہے اور اس پر حج بھی فرض ہے تو افضل عمل کیا ہے؟ یہ کہ وہ بچے کو چھوڑ کر پہلے حج کرے یاانتظار کرے بچہ تھوڑا بڑا ہو جائے تو حج پہ چلی جائے ؟ رہنمائی فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں عورت کے لئے جب تک بچہ دودھ پیتاہو اور اس کے دودھ کا کوئی اور نظم نہ بن سکتا ہو اس وقت تک عورت کا حج پر جانا ضروری نہیں البتہ متبادل انتظام ہو سکتا ہو تو عورت کو چاہیے کہ حج پر چلی جائے۔
اعلاء السنن 10/09
عن ابی امامة مرفوعا من لم یحبسه مرض او حاجة ظاهرة او مشقة ظاهرة او سلطان جائر فلم یحج فلیمت ان شاء یهودیا وان شاء نصرانیا۔
قوله عن ابی امامة الخ قلت فیه دلالة علی ان التاخیرفی الحج لاجل المرض والمراد به مایمنع عن السفر والذهاب الی بیت الله او لاجل الحاجة الظاهرة کحضانة الولد الصغیر المحتاج الیه ۔۔۔لایوجب لوعید ویجوز لمن ابتلی بمثل هذه الاعذار ان یوخر الحج الی زوال العذر
فی غنیة الناسک12
والولد الصغیر المحتاج الیه عذر فی التخلف مریضا کان اولم یکن۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved