- فتوی نمبر: 13-274
- تاریخ: 24 فروری 2019
استفتاء
حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھیں؟ انہوں نے کہا ایک آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا وہ لوگ خود کھاتے تھے اور دوسروں کو کھلاتے تھے یہاں تک کہ لوگ کثرت قربانی پر فخر کرنے لگے اور اب یہ صورتحال ہوگئی جو دیکھ رہے ہو۔
1۔امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے 2۔راوی عمر ابن عبداللہ مدنی ہیں ان سے مالک بن انس نے بھی روایت کی ہے۔ 3 ۔بعض اہل علم کا اس پر عمل ہے احمد اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ان دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ آپ نے ایک مینڈھے کی قربانی کی اور فرمایا یہ میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے جنہوں نے قربانی نہیں کی 4۔ بعض اہل علم کہتے ہیں ایک بکری ایک ہی آدمی کی طرف سے کفایت کرے گی ۔عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ اور دوسرے اہل اہل علم کا یہی قول ہے ۔لیکن راجح پہلا قول ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا ایک قربانی گھر کے سارے افراد کے لیے کافی ہے ؟سربراہ کی طرف سے ؟اس حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے اکثر لوگ اس سے استدلال کرتے ہیں سوشل میڈیا پر۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔جزاکم اللہ خیرا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر ایک گھر کے کئی افراد پر قربانی واجب ہو تو گھر کے ایک فرد (سربراہ )کا سب کی طرف سے ایک بکری یا ایک حصہ قربانی کر دینا کافی نہیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے .
من وجد سعة ولم یضح فلایقربن مصلانا….مسند احمد رقم الحدیث 8273
ترجمہ: جو شخص قربانی کی وسعت رکھے (صاحب نصاب ہو) اور قربانی نہ کرے تو وہ ہرگز ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی ہر استطاعت رکھنے والے( صاحب نصاب )پر ضروری ہے لہذا ایک کی قربانی دوسرے کی طرف سے کافی نہ ہو گی ۔جیسا کہ ایک کی فرض نماز،حج، روزہ وغیرہ دوسرے کی طرف سے کافی نہیں اس سلسلے میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی جو حدیث بیان کی جاتی ہے اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ان سب افراد پر قربانی واجب تھی یا نہیں تھی ۔ممکن ہے کہ ان پر قربانی واجب ہی نہیں تھی اور ایسی صورت میں ایک فرد ایک قربانی گھر کے سب افراد کی طرف سے کرے تو یہ جائز ہے ۔لہذا ایک محتمل حدیث کو لے کر ایک واضح حدیث پر عمل چھوڑنا خلاف احتیاط ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved