• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا ایک سفر میں پچاس طواف کرنے سے جنت واجب ہوجاتی ہے؟

استفتاء

کیا حج یا عمرہ کے سفر میں ایک سفر میں پچاس طواف کرنے سے ہی جنت واجب ہو تی ہے یا جس نے اپنی زندگی میں پچاس عمرے کیے اس پر جنت واجب ہے؟اس بارے میں صحیح کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فضلیت کا تعلق پچاس ایسے نفلی طوافوں کے ساتھ ہے جس میں ہر طواف سات چکروں پر مشتمل ہو ،یہ فضیلت حاصل ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ایک سفر میں پچاس کا عدد پورا ہو بلکہ پوری زندگی میں جب بھی پچاس کا عدد پورا ہو تو اس کو یہ فضیلت حاصل ہو گی ۔

نوٹ: پچاس طواف کی فضیلت میں ہمیں مغفرت ہونے سے متعلق احادیث ملی ہیں اس میں جنت کے واجب ہونے کا ذکر نہیں۔

چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ(123/3)میں ہے :

عن ابن عباس قال :من طاف بالبيت حمسين اسبوعا خرج من الذنوب کيوم ولدته امه ۔

ترجمہ:حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں جو شخص بیت اللہ کے سات چکر (ایک طواف کے حساب سے)پچاس مرتبہ پورے کرے وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسا اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو پیدا کیا تھا۔

سنن الترمذی (210/3) میں ہے:

عن ابن عباس قال قال رسول اللهﷺ :من طاف بالبيت خمسين مرة خرج من ذنوبه کيوم ولدته امه۔

ترجمہ:ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے بیت اللہ کا پچاس مرتبہ طواف کیا وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسا کہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو پیدا کیا تھا۔

فیض القدیر (227/6)میں ہے:

من طاف بالبيت خمسين مرة )قيل اراد بالمرة الشوط وقيل اراد خمسين اسبوعا ۔۔والمراد ان الخمسين توجد في صحيفته ولو في عمر کله لا انه ياتي بها متوالية۔

ترجمہ:جس شخص نے بیت اللہ کا پچاس مرتبہ طواف کیا ایک قول یہ ہے کہ ایک مرتبہ سے مراد ایک چکر ہے طواف کا اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مرادپچاس مرتبہ سات چکر (ایک طواف کے حساب )پورے کرے اور پچاس سے مراد یہ ہے کہ اس شخص کے نامہ اعمال میں پچاس مرتبہ طواف کرنا پایا جائے اگر چہ پوری زندگی میں ایک مرتبہ ہو،یہ مراد نہیں کہ پے درپے پچاس مرتبہ طواف کرے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved