• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا ’’فارغ ہے‘‘کا لفظ اب بھی کنایہ کی قسم ثالث میں سے ہے

استفتاء

کنایاتِ طلاق میں سے’’فارغ ہے‘‘ کے لفظ کو حضرت والا نے فقہ اسلامی صفحہ: 125 پر کنایات کی تیسری قسم شمار کیا ہے جو متمحض للجواب ہوتی ہے۔ یہی بات احسن الفتاویٰ کے منسلکہ ورق میں ہے جبکہ  ہمیں اس سلسلے میں یہ اشکال در پیش تھا کہ ’’فارغ ہے‘‘ کا لفظ آج کل عقل سے فارغ یعنی بے وقوف کے معنیٰ بھی معاشرے میں استعمال ہوتا ہے جو کہ سب و شتم والا معنیٰ ہے۔ اس استعمال کی وجہ سے کیا یہ لفظ اب بھی قسم ثالث رہے گا یا اسے قسم ثانی (متحمل السب) میں شمار کیا جائے گا؟

نیز خیر الفتاویٰ والوں نے ’’فارغ‘‘ کے لفظ کو خلیہ کا ہم معنیٰ قرار دیا ہے (خیر الفتاویٰ: 5/209)۔ اور خلیہ قسم ثانی ہے کما فی حاشیۃ فقہ اسلامی: 125۔  حضرت والا اس سلسلے میں اپنی رائے سے آگاہ فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سبّ کے معنیٰ میں فارغ کے لفظ کا استعمال عام نہیں ہے۔ بعض لوگ ایسا استعمال کرتے ہوں تو نادر ہے۔ خیر الفتاویٰ کے الفاظ مختلف ہیں۔ وہ یہ ہیں: ’’تم مجھ سے فارغ ہو‘‘۔ لفظ فارغ کا ایک استعمال یہ ہے ’’میں آج کل فارغ ہوں یا فارغ پھر رہا ہوں‘‘ یعنی میرے پاس کوئی کام نہیں ہے یا کام سے علیحدہ ہوں۔ غرض ’’تو فارغ ہے‘‘ تیسری قسم کا لفظ ہے۔ اس قسم میں غصہ کی حالت میں نیت نہ پوچھی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved