استفتاء
ایک مسجد کے امام کبیرہ گناہ میں مبتلا تھے مشت زنی کرتے تھے، ماہواری میں ہمبستری کرتےتھے اور فحش ویڈیوز دیکھتے تھےپھر توبہ کی پھر مذکورہ گنا ہ ہوئے پھر توبہ کی یعنی کبیرہ وصغیرہ بار بارہوئے ابھی توبہ کرنے کا ارادہ ہے۔ امام نے جتنی نمازیں پڑھائیں اس کا اعادہ کرنا ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جو نمازیں امام نے پڑھائیں ہیں ان کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔صرف توبہ واستغفار کرلینا کافی ہے۔
بحر الرائق (2/ 435)ميں ہے:
قوله: (وكره إمامة العبد والاعرابي والفاسق والمبتدع والاعمى وولد الزنا) بيان للشيئين الصحة والكراهة. أما الصحة فمبنية على وجود الاهلية للصلاة مع أداء الاركان وهما موجودان من غير نقص في الشرائط والاركان. ومن السنة حديث صلوا خلف كل بر وفاجر وفي صحيح البخاري أن ابن عمر كان يصلي خلف الحجاج وكفى به فاسقا كما قاله الشافعي. وقال المصنف: إنه أفسق أهل زمانه.
امداد الفتاوی (1/350)میں ہے:
سوال :ہماری کتب میں ہے کہ اگر فاسق یا بدعتی کے پیچھے نماز پڑھی تو نماز کا اعادہ ضروری ہے؛ لیکن جب حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں بلوہ ہوا اور حضرات صحابہ نے بلوائیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو حضرت عثمانؓ سے پو چھا تو آپ نے اجازت دی اور یہ نہیں فرمایا کہ پڑھ کے پھر اعادہ کرلیا کرو؛ حالا نکہ بلوائیوں سے زیادہ اور کون فاسق اور بدعتی ہو گا، خصوصاً ایسے بلوائی جنھوں نے خلیفہ برحق امیر المومنین داماد رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم داخل عشرۂ مبشرہ پربلوی کیا ہو؟
الجواب : یہ روایت مجھ کو نہیں ملی اگر حوالہ لکھا جاوے تو تحقیق کی جاوے؛ البتہ ’’در مختار‘‘ میں یہ قاعدہ لکھا ہے واجبات صلٰوۃمیں :” کل صلٰوۃ أدیت مع کراھۃ التحریم تجب إعادتها” ۔ اور ’’رد المحتار‘‘ میں اس کے عموم پر ایک قوی اعتراض کرکے تصحیح کے لئے یہ تو جیہ کی ہے:”إلا أن یدعی تخصیصها بأن مرادھم بالواجب والسنة التي تعاد بتركه ماکان من ماهية الصلوٰۃ وأجزائها”۔ پس صلوٰۃ خلف الفاسق و نحوہ میں اول تو کوئی امر اجزائے صلوٰۃ میں سے مختل نہیں ہوا؛اس لیے قاعدہ وجوب اعادہ کا جاری نہ ہو گا۔ دوسرے انفراد سے ان کے ساتھ پڑھنا اولیٰ ہے اور اعادہ میں جو غالباً علی الانفراد ہو گا اولیٰ سے غیراولیٰ کی طرف آنا ہے۔
” في الدر المختار: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة، وفي ردالمحتار: أفاد أن الصلوٰۃ خلفهما أولی من الإفراد”.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved