• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا حروفِ ابجد سے تعویذ لکھنا جائز ہے؟

استفتاء

حروفِ ابجد کے بارے میں راہنمائی کردیں ان سے تعویذ لکھنا کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حروفِ ابجد کے ذریعے تعویذلکھنا مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:

1.ان حروف کا معنیٰ ومدلول  معلوم ہو ۔

2.ان کا معنیٰ غیر شرعی نہ ہو۔

اور جس تعویذ میں ان شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے مثلاً ان حروف کا معنیٰ معلوم نہ ہو یامعنیٰ غیر شرعی ہو تو اس تعویذ کا لکھنا یا استعمال کرنا  جائز نہیں۔

ردالمحتار(9/600)میں ہے:

ولا بأس بالمعاذات إذا كتب فيها القرآن أو اسماء الله تعالى……… قالوا: وإنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب، ولا يدرى ما هو ولعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذالك، وأما ما كان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس به.

عملیات وتعویذات کے شرعی احکام(92) میں ہے:

بعض الفاظ جن کے معنیٰ معلوم نہ ہوں  یا ایسا نقش جس میں ہندسے لکھے ہوں لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ کس چیز کے ہندسے ہیں ایسے نقش وتعویذ کا استعمال ناجائز ہے (إنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب، ولا يدرى ما هو ولعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذالك، وأما ما كان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس به.ردالمحتار قبیل فصل النظر والمس)

جیسا کہ اکثر تعویذ  لکھنے والوں کا آج کل  یہی حال ہے  کہ اس نقش کی حقیقت بھی  معلوم نہیں ہوتی ویسے ہی کسی کی تقلید سے یا کسی کتاب و بیاض  وغیرہ سے نقل کر کے لکھ دیتے ہیں البتہ جو(عملیات) منصوص ہوں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں اگرچہ ان کے معنی  معلوم نہ ہوں۔

امداد الفتاویٰ(4/89)میں ہے:

سوال: یا بدوح کے متعلق بعض سریانی زبان میں  باری تعالیٰ کانام بتلاتے ہیں اور بعض مؤکل کانام کہتے ہیں  اور ’’یا ‘‘ کے ساتھ پڑھانے کو بھی منع کرتے ہیں،  اس کی تحقیق جو حضرت کو ہو اس سے مطلع فرمایا جاوے؟

جواب: مجھ  کو کچھ تحقیق نہیں اور بدون تحقیق اس کے پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتا۔

خیر الفتاویٰ(1/342) میں ہے:

غیر معلوم المعنیٰ وظیفہ پڑھنے کا حکم

سوال: دنیا میں بہت سے منتر اور عزیمتیں اور قرآنی آیات وتعویذات مطلب برآری کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔ بعض وہ ہیں جو سمجھ میں نہیں آتے اور بعض آتے ہیں اور مختلف زبانوں میں یہ منتر ہوتے ہیں بعض اوقات غیر خدا کو پکارا جاتا ہے اور مطلب میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔  یہ کام کس حد تک جائز ہے۔ جس کی مثال پیش خدمت ہے يا شمكا شاله يا طامى طاله طامى حق طمطى طمطى يا طالى الخ یہ ایک لمبا عمل ہمزاد تابع کرنے کا ہے ۔بتی میں تعویذ ہوتا ہے اور بتی کی لو پر نگاہ رکھنی پڑتی ہے یہ عمل جائز ہے یا نہیں ؟

جواب: مذکورہ عمل پڑھنا  جائز نہیں۔شامی میں ہے:

ولا بأس بالمعاذات إذا كتب فيها القرآن أو اسماء الله تعالى……… قالوا: وإنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب، ولا يدرى ما هو ولعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذالك، وأما ما كان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس به.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved